سندھ کا 17کھرب، 13 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش،سرکاری ملازمین کو خوش کر دیا گیا
کراچی(قدرت روزنامہ) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے نئے مالی سال 2022-23کے لیے سندھ کا 17کھرب، 13 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا ہے۔بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 16کھرب79ارب 73کروڑ48لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔ اس طرح بجٹ خسارہ
33 ارب 84کروڑ80لاکھ روپے ہے۔بجٹ میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 15ایڈہاک ریلیف الاؤنس کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ پینشن میں 5فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ایڈہاک ریلیف کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کو2016سے 2021تک ملنے والے ایڈہاک الاؤنسز کوبھی ضم کردیا گیا ہے۔پینشنرزکووفاقی حکومت کے پینشنرز کی طرح ملنے والا22.5اضافہ بھی ملتا رہے گا۔اسطرح گریڈ1سے 16کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 33فیصدمجموعی اضافہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 17اوراس سے اوپرکے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30فیصدمجموعی اضافہ کیا گیا ہے۔بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 332.165 ارب روپے رکھا گیا ہے،جس میں سے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی)کے لیے 222.5ارب روپے جبکہ اضلاع کے لیے اے ڈی پی کے لیے 30ارب روپے رکھے گئے ہیں۔بجٹ میں تعلیم کے لیے 326.80ارب روپے،صحت کے لیے 206.98ارب روپے اورامن وامان کے لیے 124.873ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بجٹ میں سندھ کے سات اضلاع میں نئی یونیورسٹیزیا یونیورسٹی کیمپس بھی قائم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔بجٹ میں غریبوں کے سماجی تحفظ اورمعاشی استحکام کے لیے 26.85ارب روپے کے پیکیج کا بھی اعلان کیا گیا۔بجٹ میں کسانوں کوبیج کھاد اورکیڑے ماردواؤں کے لیے 3ارب روپے سبسڈی دینے کا بھی اعلان کیا گیا۔
غریبوں کے لیے ہاؤسنگ یونٹس بنانے کے لیے 2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے اپنی بجٹ تقریرمیں کہاکہ یہ بجٹ سندھ کے عوام کی سماجی بہبود،غربت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ایک ترقیاتی بجٹ ہے۔وزیراعلی سندھ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپینشن میں اضافے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گریڈ1سے 16کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 33فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 17اوراس سے اوپرکے
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔بجٹ میں سرکاری ملازمین کوایک بہت بڑا ریلیف بھی دیا گیا ہے جس کے تحت 2016سے 2021تک وفاقی حکومت کے ملازمین کی طرح ایڈہاک ریلیف الاؤنسزضم کردیے گئے ہیں۔بنیادی تنخواہ اسکیل 2022پرنظرثانی بھی کی جارہی ہے اوراس کے ساتھ ساتھ 2013سے 2021تک ریلیف الاؤنسز کویکم جولائی 2022سے ختم کردیا گیا ہے۔پولیس کانسٹیبل
کے گریڈ5کوبڑھا کرگریڈ 7کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے یہ بھی اعلان کیا کہ اگردیگرصوبوں نے ملازمین کی تنخواہوں میں زیادہ اضافہ کیا تو سندھ بھی اضافہ کرے گا۔بجٹ میں پینشن میں 5اضافے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔وزیراعلی سندھ نے اپنی بجٹ تقریرمیں وضاحت پیش کی کہ پینشنشرکوسندھ حکومت کی جانب سے پہلے ہی فروری 2022تک وفاقی حکومت کے پینشنرکی طرح 22.5اضافہ مل رہا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے مارچ 2022میں 10فیصد اضافے کے اعلان کے بعد حکومت سندھ کے پینشنرکواب بھی 12.5فیصد اضافی پینشن مل رہی ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کے اخراجات کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے موجودہ ریونیو اخراجات 1,199,445.4 ملین روپے ہوں گے جس میں موجودہ سرمائے کے اخراجات 54.48 ارب روپے، ترقیاتی پورٹ فولیو 459.65 ارب روپے ہوں گے
جس میں 332.165 ارب روپے صوبائی ADP، 30 ارب روپے ضلع ADP، اور 91.467 ارب فارن اسسٹنس پروجیکٹ (FAP) اور 6.02 ارب دیگر وفاقی گرانٹس شامل ہیں۔ وزیراعلی سندھ کے مطابق صوبائی حکومت نے دوران مالی سال کے 11 ماہ (جولائی تا مئی) میں 732 ارب روپے کے نتیجے میں 716 ارب روپے وصول کیے ہیں جوکہ 16 ارب روپے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ انکی حکومت نے مذکورہ مدت
کے دوران 19.7 ارب روپے کے نتیجے میں 45 ارب روپے براہ راست منتقلی اور OZT میں 18.9 ارب روپے وصول کئے۔سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022-23 کیلئے 332.165 ارب روپے مختص کیے ہیں جبکہ یہ رواں سال کے دوران 222.5 ارب روپے ہے۔ ضلعی اے ڈی پی کا حجم 30 ارب روپے رکھا گیا ہے جیسا کہ رواں مالی سال کے
دوران کیا گیا۔ وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ 4158 اسکیمیں جن میں 2506 جاری اور 1652 نئی اسکیمیں شامل ہیں کیلئے 332.165 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جاری 2506 اسکیموں کیلئے 76 فیصد فنڈز یعنی 253.146 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور 1652 نئی اسکیموں کیلئے 24 فیصد فنڈز یعنی 79.019 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے اعلان کیا کہ مالی سال 23-2022میں
1510 اسکیمیں مکمل کی جائیں گی۔ وزیراعلی سندھ نے 26.850 ارب روپے کے غریبوں کے حامی، سماجی تحفظ اور معاشی استحکام کے پیکیج کا اعلان کیا۔ وزیراعلی سندھ نے ٹول مینوفیکچرنگ سروسز کو ایس ایس ٹی سے مستثنی کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ریکروٹنگ ایجنٹس” کیلئے 5فیصد کم کردہ SST کی شرح اگلے دو سال یعنی 30 جون، 2024 تک جاری رہے گی۔ یہ ریلیف بیرون ملک کام کرنے کے خواہشمند
پاکستانیوں کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ کیبل ٹی وی آپریٹرز کی طرف سے فراہم کردہ خدمات پر 10 فیصد کی کمی کی شرح سے ٹیکس عائد کیا گیا تھا، موجودہ ریلیف کو 30 جون 2024 کو ختم ہونے والی دو سال کی مزید مدت کیلئے بڑھانے کی تجویز ہے۔کیبل ٹی وی آپریٹرز کو استثنی دینے کی تجویز ہے، بشمول دیہی علاقوں کے کیبل ٹی وی آپریٹرز کو پیمرا لائسنس کے تحت “R” زمرہ کے ایس ایس ٹی سے 30 جون
2023 تک مستثنی رکھا جائے گا۔ ہوم شیفز سے فوڈ ڈیلیوری چینلز (جیسے فوڈ پانڈا، چیتے لاجسٹکس وغیرہ) کے ذریعے موصول ہونے والے کمیشن چارجز پر ایس ایس ٹی کی شرح 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے دو سالوں کیلئے 13فیصد سے کم کر کے 8فیصد کر دی گئی ہے۔ دیگر تمام معاملات میں کمیشن ایجنٹس کے ذریعہ فراہم کردہ یا فراہم کی جانے والی خدمات SST کیلئے 13فیصد لاگو رہیں گی۔ ہیلتھ انشورنس خدمات پر موجودہ چھوٹ 30
جون 2023 تک ایک سال کی مدت کیلئے مزید جاری رہے گی۔ سندھ میں ترقیاتی منصوبوں میں سہولت فراہم کرنے والی جرمن ترقیاتی ایجنسی GIZ کو بھی عوام کو بالواسطہ ریلیف کے طور پر خدمات پر سیلز ٹیکس میں مشروط چھوٹ دی گئی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انکی حکومت نے تعلیم کے شعبے کو اپنی اولین ترجیح پر رکھا ہے۔ 326.80 ارب جو بجٹ کے کل اخراجات کا 25 فیصد سے زیادہ بنتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحت
کے شعبے کو بھی اربوں روپے کی بجٹ میں مختص کرکے اولین ترجیح دی گئی ہے۔ 230.30 ارب جو بجٹ کے کل اخراجات کا 19 فیصد سے زیادہ بنتا ہے۔ سندھ حکومت نے کم از کم سات اضلاع کورنگی، کراچی ویسٹ، کیماڑی، ملیر، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو اللہیار اور سجاول میں ایک ایک مکمل یونیورسٹی یا ایک تسلیم شدہ پبلک یونیورسٹی کا کیمپس قائم کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ کورنگی میں ٹیکنالوجی اینڈ اسکل، ووکیشنل/ انڈسٹریل
ڈویلپمنٹ یونیورسٹی ہوگی، جبکہ کراچی ویسٹ اور کیماڑی میں اس یونیورسٹی کے ذیلی کیمپس ہوں گے۔ ملیر میں این ای ڈی یونیورسٹی کا سب کیمپس ہوگا۔ اسی طرح ٹنڈو محمدخان اور ٹنڈو اللہیار کو آئی بی اے کراچی یا سکھر آئی بی اے کے سب کیمپس دیئے جائیں گے اور سجاول میں مہران یونیورسٹی کا سب کیمپس ہوگا۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ مالی سال 23-2022کیلئے صحت کے بجٹ کا کل تخمینہ 206.98ارب روپے رکھا گیا ہے۔، بنیادی،
ثانوی اور ٹریٹری ہیلتھ، احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ دیگر متعدی اور غیر متعدی امراض کا احاطہ کرتا ہے۔ اس سال صحت کے شعبے کا بجٹ مالی سال 22-2021کے دوران 181.22 ارب سے 14 فیصد زیادہ ہے۔ وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال 23-2022کیلئے محکمہ داخلہ بشمول سندھ پولیس اور جیلوں کیلئے کل مختص رقم کو رواں مالی سال کے دوران 119.98 ارب سے 124.873 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا ہے اورآئندہ مالی
سال 23-2022کیلئے آبپاشی کے بجٹ کو 21.231 ارب روپے سے بڑھا کر 24.091 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ اے ڈی پی 23-2022میں محکمہ زراعت اور آبپاشی کیلئے مختص رقم 36.2 ارب روپے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج سیکٹر کو مالی سال 23-2022میں 224.675 ارب دئے گئے ہیں،شہر کی دو بڑی اسکیموں کو آنے والے مالی سال کے دوران عمل میں لایا جائے گا۔ وہ ہیں: 9.423 ارب روپے سے گجر، محمود
آباد اور اورنگی نالہ کے متاثرین کی دوبارہ آباد کاری اور 511.724 ارب روپے کی لاگت سے گریٹر کراچی بلک واٹر اسکیم K-IV اضافہ کا کام شامل ہیں۔سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ: سندھ حکومت نے اس شعبے کے بجٹ میں اگلے مالی سال 2022-23 کیلئے 8 ارب روپے سے بڑھاکر 12 ارب روپے کردیا ہے۔ حکومت سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے آپریشنز کو اگلے مالی سال میں دیگر اضلاع تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے جن میں
حیدرآباد، قاسم آباد، کوٹری، سکھر سٹی اور روہڑی شامل ہیں۔ خریداری کا عمل پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے اور اس سال کے آخر میں آپریشن شروع ہو جائے گا۔ SSWMB کی توسیعی کارروائیوں کے پیش نظرکام کیا جائے گا۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ آئندہ مالی سال 23-2022کے بجٹ میں محکمہ سماجی تحفظ کیلئے 15.435 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بزرگ شہریوں، یتیموں اور غریبوں کی بہبود اور بہبود کو بہتر بنانے کے لیے اگلے مالی سال 2022-23 سے کئی سماجی پروگرام شروع کیے جا رہے ہیں
اور انھیں مالی اعانت فراہم کی جا رہی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ میرٹ کی تحت بھرتی کے لئے 47000 اساتذہ و تقرری کے لیٹر ز دیئے گئے ہیں، اس کا مقصد تعلیم کے شعبہ میں انقلابی تبدیلیاں لاکر تمام خالی اسامیوں کو بھرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کا سب سے بہترین ٹریٹری ہیلتھ کیئر (Tertiary Health Care) کا نظام صوبہ سندھ میں موجود ہے، حکومت سندھ نمایاں امراض کے لئے مفت علاج ومعالجہ کی سہولیات فراہم کر رہے ہی،ہمارے نمایاں اسپتال کسی تفریق کے بغیر ملک بھر کے مریضوں کو علاج ومعالجہ کی سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔