لاہور(قدرت روزنامہ) پنجاب حکومت نے اسپیکر کے اختیارات محدود کرنے کا فیصلہ کر لیا . صوبائی اسمبلی کو محکمہ قانون کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے .
میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبائی اسمبلی رولز آف بزنس مین آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی جائے گی . حکومت نے پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کی حیثیت ختم کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے،صوبائی اسمبلی کو محکمہ قانون کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے .
یہ فیصلہ پنجاب میں موجودہ حالیہ آئینی بحران کے بعد کیا گیا . پنجاب حکومت اور اسپیکر میں ڈیڈ لاک ختم نہ ہونے پر دوسرے روز بھی پنجاب کا اگلے مالی سال2022-23 کا بجٹ پیش نہیں کیا جاسکا تھا . گورنر نے بجٹ اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرکے آج پنجاب اسمبلی کے بجائے ایوانِ اقبال میں دوبارہ نسہ پہر تین بجے طلب کرلیا ہے اور اسپیکر چودھری پرویز الٰہی نے گورنر کا اجلاس ملتوی کرنے کا اختیار ے تسلیم نہ کرتے ہوئے ہوئے اجلاس آج ایک بجے ندوپہر تک ملتوہی کردیا ہے .
پنجاب اسمبلی کا اجلاس منگل کو دن ایک بجے طلب کیا گیا تھا لیکن اسپیکر اور حکومت کے مابین مذاکرات کامیاب نہ ہونے پر یہ اجلاس رات نو بجکر بیالیس منٹ پر شروع ہوا، تلاوت اور نعت کے ساتھ ہی کاروائی شروع ہوتے ہیں حکومتی رکن رانا مشہود احمد خان نے پواینٹ آف آردر پر بات کرنا چاہی لیکن اسپیکر نے ان کو بات کرنے کی اجازت دینے کے بجائے اعلان کیا کہ یہ اجلاس بجٹ پیش کرنے کے لئے بلایا گیا ہے لہٰذا وزیر خزانہ بجٹ تقریر پیش کریں جس کے ساتھ ہی وزیر خزانہ سردار اویس لغاری نے اپنی نشست پر کھڑے ہوکر کہا کہ جناب اسپیکر ہم آپ کا بہت احترام کرتے ہیں اور دو روز کے طویل انتظار کے بعد آپ نے مجھے یہ موقع دیا ہے لیکن پبلک انفارمیش یہ ہے کہ گورنر نے یہ اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا ہے اور اب تک کی جتنی بھی کارروائی ہیوہ غیر آئینی ہے جس پر اسپیکر چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ گورنر کا یہ اختیار ختم ہوچکا ہے اس کے ساتھ ہی حکومتی اراکین اسپیکر کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے باہر نکل گئے جبکہ اسپیکر نے اجلاس آج بدھ کو ندوپہر ایک بجے طلب کرلیا .
دوسری جانب گورنر نے نطویل ترین چالیسواں اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کے ساتھ ہی اگلا اجلاس بھی آج مورخہ15جون بروز بدھ سہ پہر تین بجے طلب کرلیا ہے . گورنر ہاؤس کے ترجمان کے مطابق یہ اجلاس اسمبلی کی عمارت کے بجائے اس سے ایک فرلانگ کے فاصلے پر ایوان اقبال میں ہوگا . اجلاس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی شازیہ عابد اور مسلم لیگ ن کی راحیلہ نعیم نے بتایا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ کو یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے اس لئے اجلاس ایوانِ اقبال میں طلب کیا گیا ہے، اگر اسپیکر نہ ہوئے تو ڈپٹی اسپیکر اس اجلاس کی صدارت کریں گے .
اس اجلاس میں اگلے مالی سال کا بجت پیش کیا جائے گا جو اسپیکر پیش ہونے سے روک رہے تھے،مسلم لیگ ن کے رکن نمیاں عبدالروف کے مطابق حکومت کی اولین ترجیح بجٹ کی منظوری ہے اس کے بعد اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کروائی جائے گی اور اسپیکر کو رخصت کرنے کے ساتھ ساتھ قواعد ضوابد سمیت مزید اہم تبدیلیاں کی جائیں گی .