مشرف کی وطن واپسی پر حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے سینٹ اجلاس میں شدید گرما گرمی

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)ایوان بالا میں سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے مابین گرما گرمی ،جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے پرویز مشرف کوقانون کے مطابق سزا دینے جبکہ جے یوآئی اور،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے وطن واپسی کی حمایت کردی . بدھ کے روز سینٹ اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان نے

کہاکہ میڈیا پر یہ خبریں چل رہی ہیں کہ سابق صدر پرویز مشرف کو معافی دیکر پاکستان واپس آنے کی اجازت دی جائے اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے بھی یہ کہا ہے کہ میرا اس کے ساتھ کوئی ذاتی عناد نہیں ہے اس کو وطن واپس آنے کی اجازت دی جائے انہوں نے کہاکہ یہ اس ملک کے دستور ،قانون اور آئین کے ساتھ بہت ظلم ہے ہم غلام ہیں مجبور ہیں اور یہ ملک عملاً غلام ہے انہوں نے کہاکہ وہ دس سال تک اس ملک کے سیاہ و سفید پر قابض رہے انہوںنے دو بار آئین کو توڑا اور اس ملک کے چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا ،انہوں نے کہاکہ دستور کے مطابق تمام شہری برابر ہیں، ان کو لایا جائے اور اپنے جرائم کا سامنا کریں ،انہوں نے کہاکہ میں نواز شریف سے بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بھی آئیں اور اپنے مقدمات کا سامنا کریں، انہوںنے کہاکہ اس کے جرائم کو معاف نہیں کیا جاسکتا ہے یہ اقبال اور قائد اعظم کا پاکستان ہیں ہے بلکہ یہ اشرافیہ کا پاکستان ہے انہوں نے کہاکہ اگر پرویز مشرف کو معافی دی جائے تو اس ایوان کو بند کردیا جائے .

اس موقع پر سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ اس ملک میں فیصلے کرنے والے کوئی اور ہیں جب وہ ملک سے باہر چلے گئے تو کیا ہم اس کو روک سکے اور اسی طرح جب وہ واپس آئیں گے تو کیا کوئی اسے روک سکتا ہے، انہوںنے کہاکہ پرویز مشرف کے دور میں جیل میں تھا اور اس کے بعد پاکستان کا وزیر اعظم بن گیا اور اس نے مجھ سے حلف لیا اور مجھے کہاکہ میں آپ کے ساتھ کمفرٹیبل رہوں نگا تو میں نے کہاکہ میں آئین پر چلتا ہوں اور اس لئے آپ کو مجھ سے کوئی تکلیف نہیں ہوگی .

انہوں نے کہاکہ میں نے پرویز مشرف کو ایوان کے اندر معاف کیا جس پر اپوزیشن نے واویلا کیا تو میں نے کہاکہ میرے دل میں اس کیلئے کچھ نہیں ہے ہمیں اس کی واپسی پر کوئی اعتراض نہیں ہے ،سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ پرویز مشرف کی بیماری سے نہیں کھیلنا چاہیے اس وقت موت و زندگی کے کشمکش میں ہیں اگر ہم اس کو پاکستان واپس آنے کی اجازت نہ دیں تو یہ مناسب نہیں ہوگا .

انہوں نے کہاکہ علاج کیلئے میاں نواز شریف بھی گئے ہیں میں نے سابق صدر مشرف کے دور میں ایک سال جیل کاٹی ہے لیکن اس موقع پر اس کی حالت غیر ہے اور اس کا بچنا ممکن نہیں نظر آتا ہے ہمیں اس کی وطن واپسی کی راہ میں رکائوٹ نہیں ڈالنی چاہیے سینیٹر اعجاز چوہدری نے کہاکہ جنرل مشرف کی وطن واپسی کا مخالف نہیں یہ پاکستان کی چراہ گاہ نہیں ہے کہ جب کوئی چاہے تو آجائے یا چلا جائے .

انہوں نے کہاکہ آئین کو پامال کرنے والوں کے خلاف قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنا چاہیے اور ان لوگوں کو بھی واپس آنا چاہیے جو دو ہفتوں کیلئے گئے تھے اور ابھی تک واپس نہیں آئے انہوں نے کہاکہ ایسا وقت کب آئے گا جب سب کیلئے قانون ایک جیسا ہوگا .

انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان کو آئین کے مطابق نہ چلنے دیا جائے توسینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ میاں نواز شریف نے ایک آمر کی حمایت نہیں کی ہے انہوں نے ذاتی حوالے سے بات کی ہے انہوںنے کہاکہ سابق صدر کے دور میں میاں نواز شریف اپنے والد کے جنازے کو کندھا نہ دے سکے .

انہوں نے کہاکہ اگر ملک میں آئین اور قانون مضبوط ہے تو وہ اپنا راستہ دیکھے اگر پرویز مشرف اس کیفیت میں وطن واپس آجائیں تو بہتر ہوگا، سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ قانون سب کیلئے برابر ہے انہوںنے کہاکہ سابق وزیر اعظم جو دوائی لینے گئے تھے ابھی تک واپس نہیں آرہے ہیں وہ واپس آئیں اور اپنے مقدمات کا سامنا کریں .

. .

متعلقہ خبریں