اسلام آباد(قدرت روزنامہ) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر فیصلہ نہیں کرینگے کہ سازش تھی یا نہیں، ان کا نکتہ نظر ہوسکتا ہے فیصلہ نہیں .
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سوشل میڈیا پر سوال و جواب کے سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 7 مارچ کو ڈونلڈ لو پاکستانی سفیر کیساتھ ایک میٹنگ میں بیٹھتا ہے اور کہتا ہے عمران خان کو عدم اعتماد میں نہ ہٹایا تو پاکستان کو بڑی مشکلات ہونگی، اگر ہٹادیا تو پاکستان کو معاف کردینگے، پاکستان کے سفیر نے سائفر کے ذریعے تمام گفتگو کی تصدیق کی ہے .
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میں تھا تو کس کو مجھے ہٹانے کا حکم دیا جارہا تھا، سائفر میں روس کے دورے سے متعلق تھا کہ عمران خان نے خود فیصلہ کیا، 7 تاریخ کو سائفر آتا ہے اور 8 تاریخ کو تحریک عدم اعتماد آجاتی ہے، جس کے بعد اتحادیوں اور ہمارے کچھ ممبرز کو اچانک ہماری حکومت بہت بری لگنے لگ جاتی ہے، حکومت بری تھی تو پہلے یا دوسرے سال ہی چھوڑ دینا چاہیے تھا .
عمران خان نے کہا کہ سب نے اچانک فیصلہ کرلیا کہ حکومت کو چھوڑنا ہے اور حکومت گرانی ہے، امریکی سفارتخانے کے لوگوں نے کن سے ملاقاتیں کیں سب تفصیل موجود ہے . انہوں نے کہا کہ حکومت کے آخری سال کی گروتھ کی آج سب تعریفیں کررہے ہیں، جب پاکستان ترقی کررہا تھا اس وقت ان لوگوں کو حکومت چھوڑنے کا خیال آیا .
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا ڈی جی آئی ایس پی آر فیصلہ کرینگے کہ سازش تھی یا نہیں، ان کا نکتہ نظر ہوسکتا ہے فیصلہ نہیں، کہتے ہیں مداخلت ہوئی تو کون فیصلہ کرے گا مداخلت ہوئی یا نہیں، سپریم کورٹ کو چاہیے جوڈیشل کمیشن بنائے اور تحقیقات کرائے .
عمران خان نے کہا کہ مداخلت کی تصدیق سب نے کی، جب وزیراعظم تھا کمیشن بنایا لیکن حکومت چلی گئی، ہم نے کہا کھلی سماعت کرائیں اس میں پتہ چل جائے گا مداخلت ہوئی یا نہیں .
انہوں نے کہا کہ ذات سے نکل کر ملک اور لوگوں کیلئے کام کرینگے تو اللہ بھی مدد کرے گا، سیاست میں اپنی ذات کیلئے نہیں پاکستان اور عوام کیلئے آیا ہوں، قائداعظم ہمارے لیڈر ہیں ان کی زندگی دیکھ لیں کتنی مشکلات دیکھیں، قائداعظم نے 40 سال جدوجہد کی اور آخر میں مشن میں کامیاب ہوئے .
. .