اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر اور پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمٰن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کا انتخاب سپریم کورٹ کے فیصلے کے عین مطابق تھا .
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ہونے والے الیکشن کو کس بنیاد پر چیلنج کیا جا رہا ہے؟ امید ہے معاملے کو مزید الجھنے سے پہلے عدالت فل بینچ تشکیل دے گی .
شیری رحمٰن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فل بینچ کو اس آئینی معاملے کی تشریح کرنی چاہیے اور ہر موقع پر آئین کی مختلف تشریح نہیں کی جا سکتی .
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 25 اراکین صوبائی اسمبلی کو پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینے پر ڈی سیٹ کیا گیا تھا . الیکشن کمیشن اور عدالت کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف شادیانے بجا رہی تھی لیکن اب اسی فیصلے کے مطابق ق لیگ کے 10 ارکان کا ووٹ مسترد کیا گیا تو وہی پی ٹی آئی احتجاج کر رہی ہے .
پیپلز پارٹی کی وفاقی وزیر نے کہا کہ اپریل میں بحیثیت پارٹی چیئرمین پنجاب کے ایم پی ایز کو پابند کر رہے تھے کہ وہ پرویز الہٰی کو ووٹ ڈالیں، اب کہتے ہیں پارلیمانی پارٹی کا سربراہ جو فیصلہ کرتا ہے ارکان اس پر ووٹ دیتے ہیں، کیا وہ تب پارلیمانی لیڈر تھے؟
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ شکست کے بعد عمران خان نے اپنے ہی مؤقف سے یوٹرن لے لیا ہے جبکہ آصف زرداری پر الزامات لگانے اور ان کے خلاف بد زبانی پر عمران خان اور پی ٹی آئی کو اب معافی مانگنی چاہیے . آصف علی زرداری ان کے حواسوں پر سوار ہیں .
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز دنیا نے دیکھا کسی کے ووٹ نہیں خریدے گئے، اتحاد بنانا آئینی اور جمہوری عمل ہے،الیکشن میں جمہوری اور سیاسی آپشن استعمال کرنا سیاسی جماعتوں کا حق ہے، وفاق کی طرح پنجاب میں بھی عمران خان کو مانگے تانگے کے اتحادی چھوڑ گئے .