آپ اس قیمت پرچینی فروخت کرسکتے ہیں شوگرملزمالکان کوچینی فی کلوکتنی روپے میں فروخت کرنیکی اجازت ملی گئی؟
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے شوگرملز مالکان کوایکس مل ریٹ پرچینی فروخت کرنے کی مشروط اجازت دیدی۔تفصیلات کے مطابق جسٹس عمرعطا ء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے چینی کی قیمت مقررکرنے سےمتعلق حکومتی اپیل پرسماعت کی ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ حکومت کاایکس مل ریٹ 84اورشوگر مل مالکان کا97ہے ۔قیمت مقررکرنے کااختیار حکومت کاہےحکومت نے چینی کی ایکس مل قیمت مقررکی تھی ۔لاہورہائی کورٹ نے حکومت کی ایکس مل قیمت پرحکم امتناع جاری کیا۔اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ اگر عدالت کاعبوری حکم ختم نہ ہوا تومل مالکان مہنگی چینی فروخت کریں گے ۔
شو گر مل مالکان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ کا عبوری حکم ختم کیا تو اس کا نقصان ہو گا ، عبوری حکم ختم ہواتوسار اسٹاک اٹھالیاجائے گا۔اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا حکومت کے پاس چینی کی قیمت مقرر کرنے کا مکمل اختیار ہے ؟ قیمت کا تعین ایکفارمولہ کے تحت ہوتا ہے ، شو گر ملز کاموقف ہے کہ حکومت نے 104 روپے پر چینی در آمد کی ۔ در آمد کی گئی چینی حکومت سبسڈی دےکر 89روپے میں فروخت کرے گی ۔ ۔ یہ بات درست ہے یاغلط ، عدالت نے اپنے اختیارات کو دیکھنا ہے۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کے پاس قیمتوں میں تعین جیسے معاملے میں مداخلت کی کوئی بنیاد نہیں۔ عدلیہ کی غیر متعلقہ حد و میں مداخلت شر مند گی کا باعث بنتی ہے ۔ عدالت نفع نقصان اور قیمتوں کا تعین نہیں کر سکتی۔جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ حکم امتناع ختم ہونے سے ملز کا نقصان ہوا تو کیار یاست ازالہ کرے گی؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مناسب ہو گا کہ قیمتوں میں فرق کی رقم کسی ٹرسٹی کے پاس رہے ۔ کیس کا فیصلہ ہونے تک رقم ٹرسٹی کے پاس رہے گی ۔اس ضمن میں عدالت نے فیصلہ سنایا کہ حکومت اور شوگر ملز ماکان کے مقرر کر دوریٹ میں فرق پر مبنی رقم ہائیکورٹ میں جمع ہو گی جو کیس کا فیصلہ ہونے تک عدالت میں جمع رہے گی ، شو گر ملز ایکس مل ریٹ میں فرق پر مبنی رقم رضا کارانہ طور پر جمع کرائیں گی جبکہ متعاقہ تین کشہ چینی کے اسناک اور فروخت کاریکارڈ رکھیں گے ۔