نئی حکومت کا مطالبہ‘ صدر مملکت کا بیان آئین اور عہدے کے خلاف قرار دے دیا گیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا ملک میں نئی حکومت کے قیام سے متعلق بیان آئین اور عہدے کے خلاف قرار دے دیا گیا . جیو نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر سپریم کورٹ بار حامد خان نے کہا کہ صدر مملکت کا آئین کے خلاف بات کرنا ان کے عہدے کے خلاف ہو گا ، صدر مملکت بتا دیں کہ آئین میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار کہاں لکھا ہے؟ آئین میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہیں، جو بھی ہونا ہے آئین کے اندر ہونا ہے .


انہوں نے کہا کہ حکمران اتحاد کی جانب سے فل کورٹ کا مطالبہ مناسب نہیں ہے، پہلے بھی فیصلہ پانچ ججوں کی بینچ نے کیا تھا، مناسب یہی ہے کہ پانچ ججوں کا بینچ بننا چاہیے، آئین کہتا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ کس کو ووٹ دینا ہے .
خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں نئی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے امتحان سے گزر رہے ہیں جہاں جمہوریت ، میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ سب کو پاکستان میں ایک ایسی حکومت تشکیل دینے کے لیے کام کرنا ہوگا جو پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق ہو .

صدر پاکستان نے ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کے حوالے سے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے امتحان سے گزر رہے ہیں جہاں جمہوریت، میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ سب کو پاکستان میں ایک ایسی حکومت تشکیل دینے کے لیے کام کرنا ہوگا جو پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق ہو، جمہوریت کو مفاد پرستوں کے ہاتھ ہائی جیک نہیں ہونے دیا جا سکتا، اللہ ہماری رہنمائی فرمائے، آمین .
دوسری جانب وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جب عدم اعتماد کی تحریک پر کام جاری تھا تو اس وقت بھی پی ڈی ایم کو تجویز دی گئی تھی کہ اسمبلی تحلیل کردیتے ہیں اور عمران خان قبل ازوقت انتخاب کروانے کو تیار ہیں، لیکن پی ڈی ایم نے اس وقت تسلیم نہیں کیا تھا کیونکہ تحریک عدم اعتماد داخل ہوچکی تھی، اگر اب پھر اس قسم کی بات چل رہی ہے تو ہمارے علم میں نہیں ہے، ہم تو ہر دور میں معیشت اور استحکام کیلئے ساتھ بیٹھنے کو تیار تھے، حکمران اتحاد اب کسی شرط پرمذاکرات کرنے کو تیار نہیں ہوگا، کیونکہ مذاکرات کے خلاف نہیں لیکن اگر کوئی شرط رکھ کر مذاکرات کیے جائیں پھر تیار نہیں ہوں گے .

. .

متعلقہ خبریں