اگست کے آغاز پر پاکستانی روپے کی قدر میں معمولی بہتری

کراچی (قدرت روزنامہ) اگست کے آغاز پر پاکستانی روپے کی قدر میں معمولی بہتری، انٹربینک میں ڈالر 239 روپے کی سطح سے نیچے آگیا، اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت میں نمایاں کمی . تفصیلات کے مطابق پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں روپیہ مسلسل دوسرے کاروباری روز کم بیک کرنے میں کامیاب رہا .

انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں کمی کا سلسلہ دوسرے کاروباری روز بھی جاری رہا، امریکی کرنسی 53 پیسے کمی کے بعد 238 روپے 84 پیسے پر بند ہوئی .
اوپن مارکیٹ میں ڈالر 4 روپے کمی کے بعد 241 روپے پر فروخت ہوا . یہاں واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق جولائی کا مہینہ ملکی معیشت کیلئے تشویش ناک رہا . گزشتہ ماہ کے دوران ناصرف پاکستانی روپیہ قدر تاریخی مندی کا شکار ہوا، بلکہ زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سلسلہ بھی جاری رہا .
گزشتہ ماہ کے آغاز میں انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 204 روپے سے زائد تھی، جو گزشتہ کاروباری ماہ کے آخری کاروباری روز 239 روپے 37 پیسے کی سطح تک پہنچ گئی .

جبکہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق 7 جولائی کو ملک کے زرمبادلہ ذخائر 15 ارب 61 کروڑ ڈالرز تھے، جبکہ جمعہ 29 جولائی کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ ذخائر 14 ارب 41 کروڑ ڈالرز کی سطح تک گر چکے . اس عرصے کے دوران سرکاری زرمبادلہ ذخائر 9 ارب 71 کروڑ ڈالرز کی سطح سے کم ہو کر 8 ارب 57 کروڑ ڈالرز کی سطح تک گر گئے . جبکہ ایک اور رپورٹ کے مطابق ساڑھے 3 ماہ میں ڈالر مہنگا ہونے سے قرضوں کے حجم میں ساڑھے 6 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا، مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کی حکومت کے قیام کے بعد اب تک ڈالر کی قیمت میں 57 روپے سے زائد کا اضافہ ہو چکا .
دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادیوں کی وفاقی حکومت کے صرف ساڑھے 3 ماہ میں ناصرف ڈالر کی قیمت میں اضافے کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے، بلکہ روپے کی قدر میں گراوٹ کی وجہ سے ساڑھے 3 ماہ کے دوران قرضوں کے حجم میں بھی ہزاروں ارب روپے کا اضافہ ہو گیا . بتایا گیا ہے کہ بدھ تک ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے قرضوں کے حجم میں 6 ہزار 500 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو چکا تھا .

. .

متعلقہ خبریں