امید ہے قومی ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچیں گے، گورنر اسٹیٹ بینک
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کو ملنے والی معاونت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ قومی ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جائیں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے ہمیں تقریباً 2.78 ارب ڈالر معاونت مل رہی ہے، جس کو میں، ہماری توازن ادائیگی کی صورت حال، تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے حوالے سے وسیع پیمانے پر دیکھنا چاہوں گا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیا کی معیشت کے لیے بڑا ہی اہم قدم اٹھایا اور پاکستان اس کا خیرمقدم کرتا ہے، ہمارے لیے 2.77 کے برابر جو ایس ڈی آرز آئیں گے وہ ہمارے ذخائر کو بڑھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہمارے ذخائر کا تخمینہ تقریباً 18 ارب ڈالر پر چل رہا ہے تاہم تھوڑی کچھ اونچ نیچ ہوتی ہے، اسٹیٹ بینک کی تاریخ میں ذخائر کی بلند ترین حد اکتوبر 2016 میں 19.5 ارب ڈالر رہی ہے۔
رضا باقر نے کہا کہ اس ایس ڈی آر کے مختص کرنے کے بعد ہمیں امید ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ جائیں گے اور پہلا جو ریکارڈ ہے وہ ٹوٹ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ خبر ہم سب کے لیے خوشی کی خبر ہونی چاہیے کہ اس ملک کے غیر ملکی ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ذخائر کا جائزہ لیتے ہیں تو کچھ اور معاشی اشاریوں کو دیکھتے ہیں، جن میں سب سے عام اشاریہ ہے وہ یہ کہ ذخائر درآمدات کو کتنی حد تک کور کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب ذخائر کی یہ معاونت کا وقت اس لیے بھی بڑا اہم ہے کہ پاکستان کی معیشت اس وقت بحالی کے موڈ میں ہے، اس سے ظاہر ہے درآمدات بڑھتی ہیں اور یہ عین وہ وقت تھا جب ہمیں ضرورت تھی ہمارے ذخائر مزید بڑھیں تاکہ درآمدات کی کوریج یا تو برقرار رہے یا بڑھے۔
رضا باقر نے بتایا کہ اس ایس ڈی آر کے مختص کرنے اور دیگر کیے جانے والے اقدامات سے ہماری درآمدات کوریج اچھی سطح پر رہے گی۔انہوں نے کہا کہ اس کا ایک اور ہم پہلو یہ ہے کہ ہمارے نیٹ بیرونی ذخائر بھی اسی طرح بڑھیں گے، آئی ایم ایف کی اس معاونت سے ذخائر تاریخی سطح پر آنے چاہئیں، درآمدات کی کوریج کے لیے اچھی خبر ہے اور مجموعی غیر ملکی ذخائر بھی بڑھیں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنی زری پالیسی میں کہا تھا کہ ہم اس سال جی ڈی پی کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 سے 3 فیصد دیکھ رہے ہیں، جو ایک اندازے کے مطابق ساڑھے 6 سے ساڑھے 9 ارب ڈالر کا کرنٹ خسارہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے جائزے کے مطابق پائیدار سطح ہے، وہ ایمرجنگ مارکیٹ جس میں معاشی حالات بہتر ہو رہے ہوں اور جی ڈی پی کی رفتار بڑھ رہی ہو، اس میں اگر کرنٹ کاؤنٹ خسارہ موڈریٹ سطح کا ہوتو وہ بری نہیں اچھی خبر ہے اور پائیدار سطح پر ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اس سطح پر نہیں ہے جہاں غیر پائیداری کی چیزیں شروع ہوں جیساکہ ماضی میں ہمارا جی ڈی پی کا 6 فیصد تھا جب یہ 19 ارب ڈالر کا تھا۔ معیشت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آج سے 3 مہینے پہلے ہی کئی لوگ یہ توقع کر رہے تھے گزشتہ سال کی شرح نمو 2 فیصد ہوگی لیکن وہ 4 فیصد تھی، اس سال اسٹیٹ بینک کا اندازہ 4 سے 5 فیصد شرح نمو کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پچھلے سوا دو ڈھائی سال کو دیکھیں تو ہماری معیشت نے استحکام کے پہلے مرحلے کو اچھی طرح مکمل کیا اور دنیا کو دکھایا کہ پاکستان نے دو بڑی وجوہات کرنٹ اکاؤنٹ اور مالی خسارے پر قابو پالیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ معیشت استحکام کے بعد بڑھوتری میں منتقل ہوگئی اور اس کا نتیجہ 4 فیصد کی شکل میں سامنے آیا، سارے مختصر اشاریے بتارہے ہیں کہ اب استحکام کا مرحلہ مکمل ہو کر نمو کی جانب گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا خیرمقدم کرنا چاہیے کہ ہم کم از کم معاشی خرابی کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہم بات کر رہے ہیں معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں اور اس پر بات کرنی چاہیے کہ کس رفتار سے بہتر ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے بورڈ کی جانب سے مختلف ممالک کے لیے مختص 650 ارب ڈالرکے پیکیج میں سے پاکستان کو 2.77 ارب ڈالر کی معاونت ہوگی جو 23 اگست کو اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے بورڈ نے تمام ممالک کے لیے 650 ارب ڈالرکے جس پیکج کا اعلان کیا تھا، اس میں سے پاکستان کو 4.3 فیصد کے تناسب سے 2.77 ارب ڈالر کی معاونت ملے گی جو 23 اگست کو اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوجائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا تھا کہ اس معاونت کے لیے کسی قسم کی کوئی شرط عائد نہیں کی گئی ہے اور اس کے اخراجات بھی صفر ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ اس معاونت سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہوگا اور روپے کی قدر پر بھی اثر پڑنا چاہیے، جو خوش آئند امر ہے، پاکستان سمیت دیگر ممالک کی معاونت پر ہم آئی ایم ایف کے بورڈ کے شکرگزار ہیں اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس میں کسی قسم کی شرائط نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے ملنے والی نئی معاونت کا بہترین استعمال کیا جائے گا، معیشت مستحکم ہوئی اور پائیداریت میں پیش رفت ہوئی ہے، اس معاونت کو انہی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔