ذیابیطس ہونے کی وجہ سامنے آ گئی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ رگوں کا مخصوص نظام اگر غیر فعال ہو جائے تو ایسی میٹابولک تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جو ذیابیطس اور اس سے ملحقہ بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔ذیابیطس کا مرض دنیا بھر میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اگر مرض قابو میں نہ رہے تو ذیابیطس کے مریضوں کو مختلف اور سنگین پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جریدے سرکولیشن ریسرچ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق امریکی محققین نے ذیابیطس کی وجوہات دریافت کی ہیں جن کے مطابق رگوں کا نظام غیر فعال ہونے سے ایسی میٹابولک تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جو ذیابیطس کا باعث بنتی ہیں۔ بعدازاں ذیابیطس کے مریضوں کو اس کے سبب دیگر مختلف سنگین بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ماہرِ میڈیسین پروفیسر تھامس جے بیٹسن نے بتایا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سفید چربی اور ورم خون کی شریانوں کو غیر فعال کرنے کا باعث بنتے ہیں، جس سے ذیابیطس کے مریض قلب، بینائی اور گردوں کے امراض کا سامنا کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا ہے کہ حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ درحقیقت خون کی رگیں اور شریانیں اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہیں جس کا ہمیں پہلے علم نہیں تھا۔
ذیابیطس کو خون کی شریانوں پر منفی اثرات کے ساتھ ساتھ جسم میں براؤن فیٹ کے ذخیرے میں کمی سے بھی جوڑا جاتا ہے جو جسمانی درجۂ حرارت اور جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے اور توانائی کی فراہمی کا کام کرتا ہے۔اس تحقیق کے دوران ذیابیطس سے متاثرہ چوہوں پر مختلف تجربات کیے گئے جن سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ان میں انسولین کی حساسیت اس وقت بڑھی جب خون کی شریانوں کا وزن کم ہوا۔
اس کے نتیجے میں ان چوہوں میں براؤن فیٹ کی مقدار بڑھ گئی اور خون کی شریانوں کو پہنچنے والا نقصان کم ہو گیا۔ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ انسانی جسم میں انسولین خون کی شریانوں کو خلیات بھیجنے میں مدد فراہم کرتی ہے، اس کی مدد سے نائٹرک آکسائیڈ بننے کا عمل شروع ہو جاتا ہے جس سے براؤن فیٹ کے خلیات بنتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں انسولین کی مزاحمت پر یہ عمل الٹا ہو جاتا ہے اور نائٹرک آکسائیڈ کی کمی کے باعث دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔محققین نے کہا ہے کہ پہلے سمجھا جاتا تھا کہ ذیابیطس سے دل کی شریانوں کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے مگر نتائج سے یہ عمل الٹا محسوس ہوتا ہے۔انہوں نے بہ بھی کہا ہے کہ مزید تحقیق سے ذیابیطس کے نئے طریقہ علاج کو دریافت کرنے میں مدد مل سکے گی۔