اگرچہ پُتلی روشنی کم یا زیادہ ہونے کی صورت میں سکڑتی اور پھیلتی ہے لیکن اس سے خوف، حیرت، دلچسپی اور دماغی تھکاوٹ کا اظہار بھی ہوتا ہے . اب جارجیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنس دانوں نے تجربہ گاہ میں بعض تجربات انجام دیئے ہیں ،اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جن افراد کے آنکھوں کی پُتلی بڑی ہوتی ہے اس شخص کے ذہین ہونے کے اتنے ہی امکانات ہوسکتے ہیں . بلاشبہ یہ حیرت انگیز انکشاف ہے جس میں 1970ء کے عشرے کی تحقیق کو بھی شامل کیا گیا ہے . اس تحقیق میں 18 سے 35 برس کے 500 افراد کو شامل کیا گیا اور تمام شرکا کو بلاکر آئی ٹریکر سے ان کی پتلیوں کی جسامت ناپی گئی ،اس کے بعد ہر فرد کو کمپیوٹر کے ایک خالی اسکرین کے سامنے چار منٹ تک بٹھایا گیا اور اس طریقے سے بھی پُتلی کو ناپا اور اس طرح ہرفرد کی پُتلی کا اوسط رقبہ معلوم کیا گیا ہے . پُتلی عام طور پر دو سے آٹھ ملی میٹر تک ہوسکتی ہے اور اس کے گرد ایک رنگین وسیع حلقہ ہوتا ہے جسے آئرس کہا جاتا ہے، اس کے اندر ہی پُتلی پھیلتی اور سکڑتی ہے تاہم اس دوران تجربہ گاہ کی روشنی کم رکھی گئی تاکہ پُتلی کو معمول پر رکھا جاسکے . اگلے مرحلے میں شرکا کو اکتسابی (کوگنیشن) کے ٹیسٹ سے گزارا گیا اور ایک ٹیسٹ میں نئے مسائل کے علمی استدلال کو پیش کیا گیا . اس کے علاوہ یادداشتی ٹیسٹ کیے گئے جس میں کچھ عرصے تک اشیاء کو یاد رکھنا تھا ،اس کے علاوہ توجہ اور ارتکاز کے ٹیسٹ بھی کیے گئے لیکن اس دوران توجہ ہٹانے اور شور کرنے کی کوشش بھی کی گئی تھی . لیکن یاد رہے کہ عمر رسیدگی کے ساتھ ساتھ آنکھ کی پُتلی چھوٹی ہوتی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مخصوص عمر کے افراد کو ہی اس تجربے میں شامل کیا گیا جو جوان کہلاتے ہیں . اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ جن افراد کے آنکھ کی پُتلی بڑی تھی انہوں نے تینوں اقسام کے ٹیسٹ میں دوسروں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھائی ، گویا وہ دیگر کے مقابلے میں قدرے زیادہ ذہین ٹھہرے . اگرچہ پُتلی اور ذہانت کے درمیان تعلق کی سائنسی وضاحت مزید تحقیق مانگتی ہے لیکن خیال یہ ہے کہ دماغ سے فائر ہونے والے نیورون اور آنکھوں کی پتلی کے درمیان خاص تعلق پایا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دماغی سرگرمی کا ایک اظہار آنکھ کی پتلی سے ہوسکتا ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آنکھ کی پُتلی اور ذہانت کے درمیان تعلق موجود ہوتا ہے ،پُتلی آنکھوں کے عین درمیان سیاہ گول دائرے کو کہتے ہیں جس کی بنیاد سے پُتلی کو ناپ کر اور مختلف دماغی ٹیسٹ سے اس تعلق پر روشنی ڈالی گئی ہے .
اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ آنکھیں نہ صرف دل و جسم کا احوال بیان کرتی ہیں بلکہ دماغی صلاحیت کو بھی ثابت کرتی ہیں .
متعلقہ خبریں