مریخ پر پانی کا مکمل نقشہ تیار

جرمنی(قدرت روزنامہ) یورپی خلائی ایجنسی سرخ سیارے مریخ پر پانی کے ممکنہ ذخائر کا ایک تفصیلی نقشہ بنایا ہے جو مستقبل کے مشن کے لیے خلانوردوں کی آبی ضروریات پوری کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔اس اہم کام سے ہم نہ صرف پانی سے لبالب بھرے مریخی ماضی کو سمجھ سکیں گے بلکہ انسانی مشن بھیجنے کے موزوں مقامات کا اندازہ لگانے میں بھی مدد مل سکے گی۔ یورپی خلائی ایجنسی کے مارس ایکس ایکسپریس، ناسا کے مارس ریکونیسنس آربٹر اور دیگر مشن کی تحقیقات سے یہ تفصیلی آبی نقشہ بنایا گیا ہے۔
بنیادی طور پر یہ ایک ایسا نقشہ ہے جن میں ایسی معدنیات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پانی کسی بھی حالت میں موجود ہوسکتا ہے۔ یہاں کے خدوخال ماضی میں بہنے والے پانی نے تراشے ہیں اور گارے کے علاوہ نمکیات بھی موجود ہوسکتے ہیں۔جب جب پانی پتھروں اور چٹانوں پر بہتا ہے تو مختلف قسم کی چکنی مٹی یا گارے وجود میں آتے ہیں۔ اگر پانی کی مقدار کم ہو تو اسمیکٹائٹ اور ورمی کیولائٹ بنتا ہے اور پتھر اپنے خواص برقرار رکھتا ہے۔ جب پانی زیادہ ہو تو وہ چٹانوں پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے اور بسا اوقات المونیئم سے بھرپور معدن مثلاً کاؤلِن وجود میں آتی ہے۔


ماہرین نے دس سال میں مریخ پر لگ بھگ ایک ہزار ایسے مقامت دریافت کیے ہیں جبکہ لاکھوں مقامات ایسے ہیں جہاں ہم سیارے کا قدیم ماضی دیکھ سکتے ہیں۔ پھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پانی نے سیارہ مریخ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ لیکن آیا مریخ پر پانی ہے یا نہیں؟ اس کا جواب اب بھی معلوم کرنا باقی ہے اور نیا مریخی نقشہ اس میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔
پھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مختلف اقسام کی چکنی مٹی، گارے اور ان پر موجود نمکیات ہماری توقعات سے زائد ہیں۔ اس سے خود مریخ کی معدن کا نقشہ بنانے میں مدد ملے گی۔ماہرین نے اس دریافت پر کئی تحقیقی مقالات لکھے ہیں جس کی تیاری میں یورپی خلائی ایجنسی، جاپانی خلائی ایجنسی، اور انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس اینڈ ایئروناٹیکل سائنس کے ماہرین شامل ہیں۔ اس تحقیق سے مستقبل کے مریخی منصوبوں اور مریخ نوردوں کو مناسب جگہ اتارنے میں بہت آسانی حاصل ہوسکے گی۔