سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے ‘واؤ گریپ’ میم کی بطور این ایف ٹی نیلامی کا اعلان
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے باعث ایک ہزار 200 سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں، اس قدرتی آفت نے ایک بار پھر قوم کے جذبہ ہمدردی کو اجاگر کردیا ہے۔
کچھ افراد نے انتہائی ضروری اشیا عطیہ کرنے کا انتخاب کیا جبکہ دوسروں نے ضرورت مندوں کی مدد کے لیے اپنا وقت اور توانائی عطیہ کی ہے۔
Iconic Meme #WowGrape is all set to be auctioned as #NFT on 30 Sep 2022 on the digital art marketplace @foundation
Funds generated from NFT sale will help in rehabilitation of #FloodVictims #FloodRelief #PakistanFloods
Auction link can be found below:https://t.co/KpwKzim9as— Senator Sehar Kamran T.I. (@SeharKamran) September 4, 2022
تاہم ‘واؤ گریپ’ نامی میم کی شہرت رکھنے والی سابق سینیٹر سحر کامران نے اپنے وائرل لمحے کو اچھے کام کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
متاثرین سیلاب کی بحالی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے اس میم کو 30 ستمبر کو ایک نان فنجیبل ٹوکن (این ایف ٹی) کے طور پر نیلام کیا جائے گا۔اس این ایف ٹی کو ڈیجیٹل آرٹ مارکیٹ پلیس فاؤنڈیشن پر فروخت کیا جائے گا، جس کے لیے اس لنک پر رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
Extremely proud of Senator @SeharKamran for pledging the proceeds from the sale of her NFT of the viral #WowGrape video to victims of #FloodsInPakistan.
What started as a humorous event will now be a source of relief for people who need it the most. #NFTs #Floods pic.twitter.com/xUkhzV41Xw
— Hamza Azhar Salam (@HamzaAzhrSalam) September 3, 2022
پاک ڈیلی کے حمزہ اظہر اسلم سے وائرل میم کے بارے میں بات کرتے ہوئے سحر کامران نے کہا کہ ‘میں نہیں جانتی کہ گریٹ کس طرح گریب بن گیا لیکن میں نے اسے قبول کیا اور سوچا کہ اسے اچھے مقصد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے’۔
یاد رہے کہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں سحر کامران جدہ میں پاکستانی تارکین وطن کے بچوں کے اسکول میں طلبہ کی ایک قطار کے ساتھ کھڑی تھیں اور ان سے پوچھ رہی تھیں کہ وہ بڑے ہوکر کیا کرنا چاہیں گے۔ایسے میں ایک لڑکا آیا اور اس نے پاکستان کی فوج کی حمایت اور بھارت کے خلاف ایک مشین گن کا سالوو چھوڑا۔
اس پر سینیٹر سحر کامران کو ‘اسٹرونگ آرمی، واؤ’ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے اور ‘گریٹ’ کے بجائے ‘گریپ’ سنا گیا، ان کا یہ جملہ زبان زدِعام ہوگیا تھا۔