ن لیگ کے فوج سے متعلق خیالات پر ڈان لیکس موجود ہے، فواد چوہدری

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ن لیگ کے فوج سے متعلق اپنے کیا خیالات تھے ڈان لیکس میں یہ سب کچھ موجود ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ميٹ آفس نے پہلے ہی بارشوں کى پيش گوئى کردى تھى، مگر اس وقت حکومت عمران خان کے کيسز اور شہباز گل کے خلاف اقدامات بنانے کے کاموں میں مصروف تھی، اب نواز شریف اور زردارى ايک ساتھ ہو گئے ہیں، اب سب ايک ہى بات کہہ رہے کہ عمران خان سيکيورٹى رسک ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عوام اچھى طرح لوگوں کو پہچانتے ہیں اور ہم بھی عوام کو ياد کرواتے رہيں گے، اس وقت پى ڈى ايم جہاں بھی ہے ان کے جو کرتوت ہیں يہ لوگ عوام میں نہیں نکل سکتے ، ان کے لیے تو باہر بیٹھ کر برگر کھانا مشکل ہوگیا ہے، پاکستان کی نوجوان نسل ان سے سخت ناراض ہے۔
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اس وقت سرى لنکا صرف عمران خان اور تحریک انصاف کى وجہ سے نہيں بنا، ہم نے ايک منظم طريقے سے تبديلى سے لانى ہے، خواجہ آصف نے آج بيان ديا ان کا باپ بھی عمران خان کو ڈس کوالى فائے نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ 84 سیٹوں والا وزیر اعظم اور 155 سیٹوں والا اپوزیشن میں جلسے کررہا ہے، يہ حکومت اقليت کى حکومت ہے ان کى اخلاقى حيثيت کچھ بهى نہیں ہے، یہ لوگ سازش کے تحت اقتدار میں آئے جس کا بھانڈا خرم دستگیر نے پھوڑا، جاوید لطیف نے بھی انکشاف کیا کہ ہمیں سازش کے تحت اقتدار میں لایا گیا تھا،اب حکومت کو جانا ہوگا اور نئے الیکشن کا اعلان کرنا ہوگا۔فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس کی جماعت ہے، فوج مڈل کلاس کا منظم گروپ ہے، ن لیگ کے اپنے کیا خیالات تھے فوج کے متعلق سب کچھ پوری قوم کے سامنے کے ہے، ڈان لیکس میں ان کے خیالات سب کے سامنے ہیں، کيا پاکستان کا مفاد ہوگا کہ يہ سياسى ٹولہ فوج کو متنازع بنا دے، عمران خان کا يہ سوال ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ ہمارى افواج پر کوئى شک و شبہ نہیں ہوسکتا، تمام لوگ اس مٹى کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کى فوج کو سياسى اکھاڑے کا حصہ نہیں بنانا چاہیے، انتہائی بدقسمتى ہے کہ خواجہ آصف جيسا آدمى پاکستان کا وزير دفاع ہے، وہ خود کمپرومائزڈ ہے، پاکستان کا وزیر دوسرے ملکوں کی ملازمت کررہا تھا، کیا اب خواجہ آصف جیسا شخص نئے آرمی چیف کی تقرری کی سمری ارسال کرے گا، خفیہ مذاکرات کا دور ختم ہوگیا، اب جو کچھ ہوگا قوم کے سامنے ہوگا۔انہوں ںے مزید کہا کہ پرویز خٹک نے بند نہ بنایا ہوتا تو نوشہرہ ڈوب جاتا، جہاں تحریک انصاف کی حکومت ہے وہاں سیلاب کی صورتحال بہتر ہے، سندھ میں 14 سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، انفرا اسٹرکچر بھی بہتر نہیں کیا گیا۔