بانی متحدہ کے گھر میں آگ لگنے کی وجہ سامنے آگئی

کراچی (قدرت روزنامہ)کراچی کے علاقے عزیز آباد میں متحدہ قومی موومنٹ کے بانی کے آبائی گھر میں پُراسرار آتشزدگی کے حوالے سے سندھ پولیس کی اسپیشل برانچ کے بم ڈسپوزل یونٹ کی ٹیکنیکل ٹیم نے تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق کراچی سینٹرل کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 8 میں واقع نائن زیرو میں موجود ایئرکنڈیشنرز میں ایل پی جی طرز کی گیس کا اخراج ہوا اور کمرے بند ہونے کی وجہ سے گیس جمع ہوگئی۔
بم ڈسپوزل یونٹ کی تفصیلی رپورٹ کے مطابق برابر والے کمرے میں بجلی کے بورڈز اور تار کے گچھے لٹک رہے تھے، بجلی کے تار میں شارٹ سرکٹ ہوا اور کمروں میں پہلے سے گیس موجود تھی جس کی وجہ سے زوردار دھماکہ ہوا جس سے مکان کے فرنٹ سائیڈ کی کھڑکیاں اور دروازے نکل گئے اور بجلی کے تاروں کی وجہ سے آگ لگ گئی۔9 ستمبر کی صبح 6 سے 8 بجے کے درمیان تیار کی گئی رپورٹ میں متعلقہ انسپکٹر نے جائزہ کی تصویریں بھی شامل کی ہیں۔
واضح رہے کہ 9 ستمبر کی رات 2 بجکر 15 منٹ پر مددگار 15 کی جانب سے آگ کی اطلاع دی گئی تھی۔فائر بریگیڈ مرکز کے مطابق 9 ستمبر کی رات 02:22 بجے سندھ رینجرز کی جانب سے نائن زیرو میں آگ لگنے کی اطلاع دی گئی جس پر فائر بریگیڈ کی دو گاڑیاں روانہ کی گئی۔فائر بریگیڈ کا عملہ اور گاڑیاں 9 گھنٹے 18 منٹ بعد جمعہ کی دوپہر 11:40 بجے سینٹرز پر واپس پہنچیں۔
فائر بریگیڈ آفیسر کی جانب سے عام طور پر آتشزدگی کے ہر واقعہ کی رپورٹ مرکز میں جمع کرائی جاتی ہے جس میں آگ لگنے کی وجوہات اور اس سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگایا جاتا ہے تاہم نائن زیرو سے واپس آنے والی فائر بریگیڈ کی ٹیم کی جانب سے رپورٹ جمع نہیں کرائی جاسکی۔سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس سینٹرل معروف عثمان کے مطابق پولیس کی جانب سے آتشزدگی کے واقعات کی تحقیقات کی رپورٹ فائنل نہیں ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آتشزدگی سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، آگ لگنے کی وجوہات کی جانچ پڑتال کے لیے متعلقہ شعبہ کام کر رہا ہے، پولیس کو انہیں اداروں کی رپورٹ پر انحصار کرنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کسی شرپسندی یا تخریب کاری کی اطلاع نہیں ملی۔
واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے ہیڈ کوارٹر نائن زیرو کو 6 سال قبل اگست 2016 میں بند کر دیا گیا تھا۔متحدہ ذرائع کے مطابق اس پراپرٹی کی بجلی اور گیس کی سپلائی کافی عرصے سے منقطع ہو چکی ہے۔دوسری جانب اس آتشزدگی کے حوالے سے مختلف حلقوں کی جانب سے شکوک و شبہات سامنے آئے ہیں۔