خوبصورت آنکھوں، لمبے بالوں والی لڑکی ۔۔ کیا مصر کے فرعون موئن جو دڑو آئے تھے؟ وہ معلومات جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

لاڑکانہ(قدرت روزنامہ)سندھ کے شہر لاڑکانہ کے قریب واقع دنیا کا ایک اہم حصہ ہے، جسے ثقافتی ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی حیثیت حاصل ہے، اب حکومتی نااہلی کا شکار ہو رہا ہے۔


موئن جو دڑو میں ایسی کئی چیزیں ہیں جو کہ سب کی توجہ حاصل کر رہے ہیں، جیسے کہ ناچتی ہوئی لڑکی، داڑھی والا بزرگ، گائے، مختلف ڈیزائن کی مہریں سمیت ایسی کئی چیزیں ہیں جو کہ دلچسپی کا باعث بن جاتی ہیں۔آج جو کھنڈرات اور خوف بنی ہوئی عمارتیں دکھائی دے رہی ہیں، یہی سب ساڑھے چار ہزار سال پہلے عالیشان شہر تھا، جہاں پکے مکانات بھی تھے، ہرے بھرے کھیت اور بازار بھی تھے۔ شہر کی حفاظت کے لیے اُونچی فصیل بھی تعمیر کی گئی ہے جہاں سے اشنان گھاٹ اور اناج ذخیرہ کرنے کا گودام بھی نظر آئے گا۔ ایک بڑی درسگاہ اور عام سرائے کے نشانات تو آج بھی موجود ہے۔
بی بی سی کی جانب سے اس شہر کو امریکہ سے تشبیہہ دیا گیا ہے، ڈھائی ہزار سال قبل مسیح یہ شہر امریکہ کی طرح ایک ترقی یافتہ شہر ہوا کرتا تھا، لیکن یہ کس طرح تباہ ہوا یا صفہ ہستی سے مٹا کسی کو کچھ معلوم نہیں۔


کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ دریائے سندھ کی خوفناک موجووں نے اس شہر کو تہس نہس کر کے رکھ دیا، جبکہ کچھ لوگوں نے الزام لگایا کہ بیرونی حملہ آوروں نے اس شہر کو تباہ کیا۔لیکن اس سب میں ایک دلچسپ یہ بھی سامنے آئی کہ اس پُرانے دور میں بھی امیر اور غریب کا نظریہ موجود تھا، یعنی امیر اور حکومتی شخصیت یا حکومت میں رہنے والے افراد شہر کے مرکز میں رہا کرتے تھے، جن کے کمرے بھی عالیشان تھے جہاں باتھ روم تک کی سہولت موجود تھی، دوسری جانب غریب طبقہ تھا، جو شہر سے باہر رہتا تھا، جہاں گزارا مشکل سے ہوتا تھا۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اسی دور کی ایک ناچنے والی بھی کافی مقبول ہوئی تھی، جس کا مجسمہ آج سب کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔ مصر کے فرعون بادشاہت سے تجارتی تعلقات بنانے والے موئن جو دڑو کے رہنے والے بھی انہی کی طرح مماثلت رکھتے تھے۔اس ناچتی لڑکی کے مجسمے کو بھی اسی طرح بنایا گیا تھا جیسے کہ فرعون اپنے مجسمے بنوایا کرتے تھے، بالوں کا اسٹائل، باڈی لینگوج اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ یہ کوئی عام لڑکی نہیں تھی۔

گلے میں ہار اور ہاتھ میں 25 چوڑیاں پہنے ہوئے ہے، دوسری جانب ایک تاریخ دان نے دعویٰ کیا کہ یہ پاروتی ہے، جو کہ محبت کی دیوی تھی، یہ مجسمہ اسی کی یاد میں بنایا گیا تھا، تاہم کئی تاریخ دان اسے اصلی لڑکی تصور کرتے ہیں۔