پاکستان

ملک کے زرعی شعبے کو بچانے کیلئے جامع اقدامات اپنائے جائیں، صدر مملکت

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)صدر ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ ملک کے زرعی شعبے کو بچانے کیلئے جامع اقدامات ترجیحی بنیادوں پر اپنائے جائیں۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی زیر صدارت فصلوں کی انشورنس کے حوالے سے اسلام آباد میں اجلاس ہوا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ کسانوں کو فصلوں کی تباہی اور آفات کی وجہ سے نقصان سے بچنے کیلئے فصلوں کی انشورنس کی ضرورت ہے، عالمی حدت اور موجودہ سیلاب کے تناظر میں کسان دوست فصل انشورنس نظام متعارف کرانا ہوگا۔
‘عالمی سطح پر کامیاب فصلوں کے انشورنس ماڈلز کو نمونے کے طور پر لیا جا سکتا ہے’
انہوں نے کہا کہ ملک کے زرعی شعبے کو بچانے، موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کم کرنے کیلئے جامع اقدامات ترجیحی بنیادوں پر اپنائے جائیں، انشورنس انڈسٹری تمام اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت پر مبنی ایک جامع ملک گیر مشاورتی پروگرام شروع کرے۔
صدر مملکت نے کہا کہ عالمی سطح پر کامیاب فصلوں کے انشورنس ماڈلز کو نمونے کے طور پر لیا جا سکتا ہے، ملک کی زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد اور تحقیق کیلئے تعاون کو فروغ دیا جانا چاہیے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جامعات کے ساتھ تعاون سے انشورنس انڈسٹری کو اپنی پالیسی اور مصنوعات کو ٹھوس تحقیق اور مستند ڈیٹا بیس پر مبنی بنانے میں مدد مل سکے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز 12.5 ایکڑ یا اس سے کم اراضی کے مالک کسانوں کیلئے انشورنس مصنوعات متعارف کرائیں۔واضح رہے کہ سینیٹر ثانیہ نشتر، وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیہ گردیزی، وفاقی انشورنس محتسب ڈاکٹر محمد خاور جمیل اور انشورنس کمپنیوں کے سینئر ایگزیکٹوز نے اجلاس میں شرکت کی۔
خشک سالی کے بعد آنے والے سیلاب نے سندھ کی زراعت کو تباہ کر دیا
پاکستان کے صوبہ سندھ میں شدید خشک سالی کے بعد بڑے پیمانے پر مون سون سیلاب آیا ہے، ماہرین کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کاشتکاری کو ‘ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مشکل’ بنا رہی ہے۔
پاکستان کے دوسرے سب سے زیادہ آبادی والے اور زراعت پر منحصر صوبے سندھ کی اکثریت 23 اگست کو “آفت زدہ” قرار دی گئی تھی۔ تباہ کن گرمی کی لہرکے نتیجے میں پاکستان بھر میں مون سون کی طوفانی بارشوں سے، سندھ میں گندم کی فصل میں تقریباً 20 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ اس تباہی سے ظاہر ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل بڑھ رہے ہیں، اور زراعت میں موافقتی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔جولائی میں سندھ اور بلوچستان میں 30 سالہ اوسط سے 500 دیصد زیادہ بارش ہوئی۔ 21 اگست کو ایک سرکاری نوٹیفکیشن میں، صوبائی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ بھاری نقصانات ہوئے ہیں جن میں انسانی جانوں، مویشیوں کا نقصان، مکانات اور کھڑی فصلوں کے نقصانات شامل ہیں۔ اس میں بتایا گیا کہ زراعت سب سے زیادہ متاثرہ شعبوں میں سے ایک ہے۔

متعلقہ خبریں