کاربن اخراج سے ہونے والی تباہی سے بچنے کے لیے اہم فیصلے کرنے ہوں گے: شہباز شریف

سمرقند(قدرت روزنامہ) وزیر اعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاربن کے اخراج سے جو تباہی ہم پر آئی ایسی تباہی کا نشانہ کوئی اور ملک بھی بن سکتا ہے، ایس سی او ایسا منصوبہ بنائے جو آئندہ نسلوں کو تباہی سے بچائے۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کیا، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایس سی او کے انعقاد پر ازبک صدر کو مبارک باد دیتا ہوں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کا پڑوسی ملک ہے، افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے۔ خطے میں دیرپا امن چاہتے ہیں تو ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ افغانستان میں عوامی اقدامات کے لیے ہمیں مل کر سپورٹ کرنا ہوگا۔


انہوں نے کہا کہ افغانستان کو معاشی مستحکم بنانے کے لیے مدد کرنا ہوگی، افغانستان کو نظر انداز کرنا بڑی غلطی ہوگی، افغان حکام کو ملک میں انسانی حقوق کی بالا دستی یقینی بنانا ہوگی۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت سی قربانیاں دیں، ایس سی او رکن ممالک کو دہشت گردی، شدت پسندی اور علیحدگی پسند ختم کرنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بدترین سیلاب سے دو چار ہے، 1400 افراد جاں بحق ہوئے، لاکھوں مکانات تباہ ہوئے۔ مشکل وقت میں مدد کرنے پر دوست ممالک کے شکر گزار ہیں۔ ہمارے درمیان موجود کچھ سربراہان نے بہت مدد کی ہے۔


وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے ہم کام کر رہے ہیں جلد اپنے پیروں پر کھڑے ہوجائیں گے، ہم اس مصیبت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، سوال یہ ہے کہ پاکستان پہلی اور آخری بار نشانہ ہے یا ایسی تباہی دیگر ممالک کو بھی دیکھنی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او ممالک کو مل کر ایسی تباہی سے بچنے کے لیے پلاننگ کرنا ہوگی، کاربن کے اخراج سے جو تباہی ہم پر آئی ایسی تباہی کا نشانہ کوئی اور ملک بھی بن سکتا ہے، ایس سی او ایسا منصوبہ بنائے جو آئندہ نسلوں کو تباہی سے بچائے۔، وقت آگیا ہے کہ اہم فیصلے کیے جائیں۔