عدالتی حکم امتناع کے باوجود قطری کمپنی کو زبردستی پورٹ سے بے دخل کرنے پر اعظم سواتی کو توہین عدالت کا نوٹس
قطری کمپنی سے ایک کروڑ سے زائد کی رقم بھی وصول کی گئی لیکن اس کے باوجود اسے اضا خیل ڈرائی پورٹ سے بے دخل کیا جاچکا ہے . یہاں یہ بھی واضح رہے کہ لاہور کی ڈرائی پورٹ کے معاملے میں بھی ایسا ہی قدم اٹھایا گیا تھا . یہاں پرانی ٹھیکیدار کمپنی کو ہٹا کر غیر قانونی ٹینڈر کے ذریعے وزیر ریلوے کے مبینہ فرنٹ مین عرفان اللہ اینڈ کمپنی کو نوازنے کی کوشش کی گئی . جب یہ معاملہ میڈیا میں اٹھا تو ریلوے حکام نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا . اس کے بعد وزیر ریلوے کے مبینہ فرنٹ مین کی کمپنی کو پشاور میں نوازنے کی کوششیں شروع کردی گئیں اور یہاں کی ٹھیکیدار الزاہد کمپنی کا تین سالہ کنٹریکٹ مکمل ہونے سے پہلے ہی نیا غیر قانونی ٹینڈر جاری کردیا گیا . ریلوے کے اس فیصلے کے خلاف الزاہد کمپنی نے ذیلی عدالت سے حکم امتناع حاصل کیا جو ریلوے حکام نے خارج کرادیا . اس کے بعد الزاہد کمپنی نے ایک اور حکم امتناع حاصل کیا . حکم امتناع کے باوجود عدالتی حکم کی دھجیاں اڑاتے ہوئے الزاہد کمپنی کو اضاخیل ڈرائی پورٹ سے زبردستی بے دخل کردیا گیا . وزیر ریلوے اپنے مبینہ فرنٹ مین کو ٹھیکہ دلوانے کیلئے اتنے بے تاب ہیں کہ توہین عدالت کرتےہوئے پہلا ٹھیکہ منسوخ کردیا . وزیر ریلوے کی ان پھرتیوں پر ریلوے حکام بھی ہکا بکا ہیں . ذرائع کا کہنا ہے کہ عرفان اللہ اینڈ کمپنی کے معاملے میں وزیر ریلوے ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں اور ان کا حکم ہے کہ ریلوے کے تمام ٹھیکے اسی کمپنی کو دیے جائیں . . .