اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے جب ہم یہ پیش گوئی کر رہے تھے کہ معیشت شدید بحران کی طرف جا رہی ہے تو ہمیں سنجیدگی سے نہیں لیا گیا . اب وزیر اعظم نے خود اعتراف کیا ہے اور مالیاتی منڈیوں نے ردعمل ظاہر کیا ہے .
شوکت ترین نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے بانڈز کی پیداوار 113 فصد سے زیادہ ہے جو کہ فروری میں غیر یقینی صورتحال کو دور کرنے کے لیے انتخابات کے وقت 8.95 فیصد تھی .
قبل ازیں تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے بانڈز کی قیمت میں کمی پر حکومت تنقید کی . اسدعمر نے کہا دسمبر کے سکوک بانڈز پر سالانہ شرح سود ایک سو تیرہ فیصد تک جا پہنچی ہے . مارکیٹ میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات ہیں . سوال کیا کہ یہ لوگ ملک کے ساتھ کیا کر رہے ہیں؟ روزانہ حکمرانوں کے کرپشن کیسز کی معافی اور معیشت کے بارے میں بری خبریں آ رہی ہیں .
یاد رہے کہ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا عالمی مارکیٹ میں پاکستان کے بانڈز کی قیمت میں پندرہ فیصد سے زائد کمی ہوگئی . فنانشل ٹائمز کی خبر کے بعد پاکستانی بانڈز کی قیمت گرنا شروع ہوگئی . رائٹرز کے مطابق 2024 کے پاکستانی بانڈز کی قیمت نو سینٹ کمی سے 50 سینٹ رہ گئی . 2027 میں میچور ہونے والے بانڈز کی قیمت 45 سینٹ کی سطح پر آگئی . فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اقوام متحدہ نے تجویز دی کہ پاکستان سے قرض کی وصولی کو معطل کیا جائے .
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے بانڈز کی ادائیگیاں مؤخر کرنے کے خدشات کو مسترد کردیا . انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے تباہی کے باعث پیرس کلب سے قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف چاہتے ہیں . کمرشل بینکوں یا یورو بانڈز کی ادائیگیوں میں نہ ریلیف چاہتے ہیں اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے . ان کا کہنا ہے کہ دسمبر میں ایک ارب ڈالر کے بانڈز کی ادائیگیاں کرنی ہیں . جو مکمل اور بروقت کی جائیں گی . تمام کمرشل قرضوں کی ادائیگیاں کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے .