اسلام آباد (قدرت روزنامہ) حکومت نے 2031 تک بجلی کی پیداواری صلاحیت میں 32ہزار سے 36ہزار میگاواٹ کے اضافے کا تخمینہ لگایا ہے جس میں کراچی سمیت نیشنل گرڈ میں ملک کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تقریبا 55 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوگی،اس طرح کل نصب شدہ صلاحیت موجودہ 41ہزار میگاواٹ سے بڑھ کر 65ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائے گی .
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ 2022 سے 2031 کے لیے انڈیکیٹیو جنریشن کیپیسٹی ایگزیمپشن پلان کا حصہ ہے جسے ریاستی ملکیت کی حامل نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی نے حتمی شکل دی ہے اور یہ 3.4 فیصد، 4.3 فیصد اور 5.4فیصد کے ساتھ بالترتیب کم، درمیانی اور اونچے درجے کی شرح نمو پر مبنی ہے .
بنیادی کیس کا منظر نامہ انڈیکیٹیو جنریشن کیپیسٹی ایگزیمپشن پلان طویل مدتی پیش گوئی، موجودہ کنٹریکٹ کی ذمہ داریوں اور پاور پروجیکٹس کی ریٹائرمنٹ کے منظر نامے کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ پاور پرچیز ایگریمنٹ کی شرائط کے مطابق تیار کیا گیا ہے .
تینوں منظرناموں میں اس مدت کے دوران ریٹائرمنٹ کے لیے موجودہ بجلی کی پیداواری صلاحیت کا تقریبا 8ہزار21 میگاواٹ منصوبہ بنایا گیا ہے . بنیادی کیس کے منظرنامے کے علاوہ حکومت کے وعدوں کی بنیاد پر پانچ بڑے عوامل کو مدنظر رکھا گیا ہے، ان میں کم طلب، زیادہ مانگ، 2029 میں دیامر بھاشا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، توانائی کی حفاظت کے لیے چشمہ نیوکلیئر سی-5، 2027 میں مقامی کوئلے کی شمولیت اور غیر محدود متغیر قابل تجدید توانائی شامل ہیں . ریگولیٹر اگلے ماہ اس موضوع پر عوامی سماعت کرے گا .