امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بائیڈن انتظامیہ کے ایک عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ افغان حکومت کے امریکہ میں موجود کسی بھی مرکزی بینک کے اثاثوں تک طالبان کو رسائی نہیں دی جائے گی ، رپورٹ سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ محکمہ خزانہ نے یہ اقدام وائٹ ہاؤس کی ہدایت پر بھی اٹھایا جس کی منظوری صدر جوبائیڈن نے دی ، اس کے علاوہ بائیڈن انتظامیہ طالبان پر دباؤ ڈالنے کے لیے دیگر اقدامات پر بھی غور کر رہی ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس سے پہلے امریکہ نے کابل جانے والی ڈالرز کی شپ منٹس کو روک دیا تھا ، جس کی تصدیق افغانستان کے مرکزی بینک کے صدر اجمل احمدی نے بھی 3 روز قبل کی اور بتایا کہ ڈالرز کی امریکہ سے کابل آمد کو روک دیا گیا ہے . واضح رہے کہ امریکی حکام کی جانب سے افغان سینٹرل بینک کے زرمبادلہ کےذخائر9ارب40کروڑڈالر بیرون ملک ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا ، امریکا نے افغانستان سینٹرل بینک کےاثاثہ جات تک طالبان کو رسائی دینے سے بھی انکار کر دیا تھا ، اس ضمن میں امریکی حکام نے دعوی کیا تھا کہ افغان سینٹرل بینک کے زیادہ ذخائر امریکہ میں ہیں جب کہ آئی ایم ایف نے بھی اس بات تصدیق کی کہ افغان سینٹرل بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب 40 کروڑ ڈالر ہیں . . .
واشنگٹن(قدرت روزنامہ)طالبان کے آتے ہی افغانستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ، امریکہ نے فنڈز تک طالبان کی رسائی روکنے کے لیے اپنے بینکوں میں افغان حکومت کے 9 ارب 50 کروڑ ڈالر کی مالیت کے اکاؤنٹس منجمد کردیئے . تفصیلات کے مطابق امریکی خزانہ کی سیکرٹری جینٹ ییلن اور محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کنٹرول کے اہلکاروں نے امریکہ میں موجود افغان حکومت کے اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ، جس کے بعد امریکی بینکوں میں افغان حکومت کے 9 ارب 50 کروڑ ڈالر کے اثاثہ جات منجمد کردیئے گئے ، یہ فیصلہ طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد کیا گیا .
متعلقہ خبریں