پیٹرولیم لیوی نہ بڑھانے پر مفتاح برہم، حکومتی فیصلہ غیرذمہ دارانہ قرار

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منظوری کے بغیر رواں ماہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) میں اضافہ نہ کرنے کے حکومتی فیصلے کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دے دیا۔تاہم سابق وزیر خزانہ نے یہ واضح کیا کہ پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے ملک کے ساتھ جو کچھ کیا وہ ’ناقابل معافی‘ ہے۔مفتاح اسمٰعیل نے یہ تبصرہ پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے اس ٹوئٹ کے جواب میں کیا جس میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے دعووں میں تضاد کی نشاندہی کی تھی۔
شوکت ترین نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’ہم پر آئی ایم ایف کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا جبکہ مفتاح اسمٰعیل کے مطابق حکومت نے ایندھن کی قیمتوں کا اعلان کرنے سے پہلے آئی ایم ایف سے منظوری لینے کا انتظار نہیں کیا، یہ واضح تضاد ہے‘۔


جواب میں مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے واقعی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی۔
انہوں نے گزشتہ حکومت کی جانب سے 4 ماہ کے لیے ایندھن کی قیمتیں منجمد کرنے کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’آپ نے سیلز ٹیکس 17 فیصد تک بڑھانے پر اتفاق کیا لیکن اسے صفر کردیا، آپ نے پیٹرول پر لیوی کو ہر ماہ 4 روپے سے 30 روپے تک بڑھانے پر اتفاق کیا لیکن اسے صفر پر لے آئے، آپ نے ایمنسٹی نہ دینے پر اتفاق کیا تھا لیکن وہ بھی بہرحال دے دی‘۔


انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے اس سبسڈی کو ’بے بنیاد اور غیر پائیدار‘ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’پی ٹی آئی نے ملک کو تقریباً دیوالیہ کردیا تھا، جب میں نے بطور وزیر خزانہ عہدہ سنبھالا تو میں آئی ایم ایف کے پاس گیا اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا‘۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ’حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر رواں ماہ لیوی میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ غیر ذمہ دارانہ ہے، لیکن پی ٹی آئی نے ملک کی معیشت کے ساتھ جو کیا وہ ناقابل معافی ہے‘۔خیال رہے کہ ایسا دوسری بار ہوا ہے کہ مفتاح اسمٰعیل نے یہ نشاندہی کی کہ ان کی حکومت نے پیٹرولیم لیوی نہ بڑھانے سے پہلے آئی ایم ایف سے منظوری حاصل نہیں کی۔
قبل ازیں ہفتے کو کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ ’وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ احد چیمہ نے مجھ سے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر سے پوچھیں کہ کیا پیٹرول کی قیمتوں کو 3 ماہ کے لیے منجمد کیا جاسکتا ہے، لیکن میں نے انہیں کہا تھا کہ میں مر کر بھی یہ ان سے نہیں پوچھوں گا‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر سے پوچھا کہ کیا ہم پیٹرولیم لیوی کو 3 ماہ کے لیے منجمد کر سکتے ہیں، لیکن اس کا جواب نہیں آیا اور حکومت نے یکطرفہ طور پر یہ فیصلہ کیا، خدا رحم کرے‘۔مفتاح اسمٰعیل کے یہ ریمارکس مسلم لیگ (ن) حکومت کی جانب سے آئندہ 15 روز کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تقریباً 5 فیصد کمی کے اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں۔
اسحٰق ڈار کو وزیر خزانہ بنانے کے فیصلے کے بعد مفتاح اسمٰعیل نے منگل (27 ستمبر) کو وزیر خزانہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، اس کے صرف 3 روز بعد جمعہ (30 ستمبر) کو ایندھن کی قیمتوں میں کمی کا حکومتی فیصلہ سامنے آیا تھا۔
حکومت نے پیٹرول پر لیوی 5 روپے فی لیٹر کمی کے بعد 32.42 روپے کر کے ریونیو پر منفی اثر ڈالا تھا، تاہم ہائی اسپیڈ ڈیزل پر اسی لیوی کو 5 روپے فی لیٹر بڑھا کر 12.58 روپے کردیا گیا۔فی الوقت حکومت ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 12.58 روپے فی لیٹر لیوی، مٹی کے تیل پر 15 روپے فی لیٹر لیوی، لائٹ ڈیزل پر 10 روپے فی لیٹر لیوی اور ہائی اوکٹین ملاوٹ والے اجزا پر 30 روپے فی لیٹر لے رہی ہے، علاوہ ازیں پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں 22 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی شامل ہے۔
آئی ایم ایف معاہدہ اور لیوی
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت حکومت کو رواں مالی سال کے دوران 855 ارب روپے جمع کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کو بتدریج 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانا ہے۔اس سے قبل پی ٹی آئی حکومت کے دوران پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر لیوی میں ماہانہ 5 روپے کا اضافہ کیا جارہا تھا، پیٹرول کے لیے لیوی رواں سال جنوری میں اور ڈیزل کے لیے اپریل میں 50 روپے تک پہنچ گئی تھی۔
تاہم تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیر اعظم نے اپنی برطرفی سے قبل یکم مارچ کو لیوی صفر کردی تھی، عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کے باوجود پی ٹی آئی حکومت نے نہ صرف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر کمی کی بلکہ انہیں آئندہ 4 ماہ کے لیے منجمد بھی کردیا۔اپریل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد موجودہ حکومت نے فوری طور پر قیمتیں بڑھانے سے گریز کیا، تاہم 15 مئی سے حکومت آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر حکومت نے آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر سے لیوی اور بجلی پر ایندھن کی لاگت 3 ماہ کے لیے منجمد کرنے کی درخواست کی ہے۔