’میں حاملہ تھی جب طالبان نے گولیاں مار کر آنکھیں نوچ لی تھیں‘ بھارت میں پناہ حاصل کرنیوالی خاتون سامنے آگئی

نئی دہلی (قدرت روزنامہ) افغانستان میں طالبان کے ایک بار پھر غالب آنے پر مغربی و بھارتی میڈیا میں ایک واویلا برپا ہے اور ماضی میں طالبان کے مظالم کے مبینہ قصے بیان کیے جا رہے ہیں۔ اب ایسی ہی ایک کہانی بھارت میں پناہ حاصل کرنے والی ایک افغان خاتون کی طرف سے سامنے آ گئی ہے۔ڈیلی سٹار کے مطابق اس خاتون کا نام کھیترا ہے جو اس وقت اپنے بچے اور شوہر کے ہمراہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مقیم ہے۔ اس نے بتایا ہے کہ وہ دو ماہ کی حاملہ تھی جب طالبان نے اسے ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا۔طالبان نے اسے 8گولیاں ماریں اور اس کی آنکھوں نوچ ڈالی تھیں۔ کھیترا نے بتایا کہ اس کے ساتھ یہ سلوک افغانستان کے صوبے غزنی میں گزشتہ سال کیا گیا، تاہم وہ خوش قسمتی سے بچ گئی اور افغانستان سے فرار ہو کر بھارت پہنچ گئی۔کھیترا نے بتایا کہ ”میرا باپ سابق طالبان جنگجو تھا اور اسی نے مجھ پر اس ظلم کی منصوبہ بندی کی تھی۔ میں کام سے گھر واپس جا رہی تھی، جب تین طالبان جنگجوﺅں نے مجھے گھیر لیا اور مجھ سے میرا شناختی کارڈ مانگا۔ میری شناخت کرنے کے بعد انہوں نے میرے جسم کے اوپری حصے میں 8گولیاں ماریں اور خنجر کے کئی وار کیے۔ اسی خنجر کے ساتھ انہوں نے میری آنکھیں بھی نوچ ڈالیں۔“کھیترا کا کہنا تھا کہ ”وہ (طالبان)ہم خواتین کو پہلے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہیںاور پھر ہماری لاشیں باہر پھینک دیتے ہیں تاکہ ہمارے انجام سے دوسرے عبرت پکڑیں۔بعض اوقات وہ خواتین کی لاشوں کو کتوں کے آگے ڈال دیتے ہیں۔ میں خوش قسمت تھی کہ میں زندہ بچ گئی۔ طالبان کے ایک بار پھر قابض ہونے پر میں افغان خواتین اور بچوں کے حوالے سے بہت فکر مند ہوں۔ طالبان کے نزدیک خواتین سانس لیتی ہوئی انسان یا زندہ چیز نہیں ہیں۔ ان کے نزدیک خواتین گوشت پوست کی بنی ایک چیز ہیں جس پر کوئی بھی ظلم روا رکھا جا سکتا ہے۔“