پاکستان

سبزیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں، عوام پریشان

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اوپن مارکیٹ میں زیادہ مانگ والی سبزیوں ٹماٹر اور پیاز کی خوردہ قیمتوں میں حیران کن اضافہ ہوا ہے جس سے عوام بڑے پیمانے پر پریشان ہیں کو شاید پھلوں، سبزیوں، گروسری آئٹمز، اجناس وغیرہ کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کی وجہ سے بدترین مالی دباؤ سے گزر رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جوہر ٹاؤن میں شہر کے کھلے بازار میں سڑک کنارے ایک دکاندار سے سبزی خریدتے ہوئے ایک خریدار نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اوپن مارکیٹ کو چیک کرنے والا کوئی نہیں ہے کیونکہ ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں ایک بار پھر عام آدمی کی مالی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں، پیر کے روز میں نے اوپن مارکیٹ میں ٹماٹر 450 روپے فی کلو اور پیاز 170 روپے فی کلو کے حساب سے خریدا، یہ قیمت بہت زیادہ اور اب ہماری پہنچ سے باہر ہے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے ایک اور دکاندار نے بتایا کہ منگل کو بھی ٹماٹر اور پیاز کی قیمت تقریباً وہی رہی، ٹماٹر کی قیمت 350 سے 400 روپے کے درمیان تھی، بدھ کے روز پیاز 150 روپے فی کلو فروخت ہو رہی تھی، اسی طرح، شملہ مرچ کی قیمت تقریباً 400 روپے فی کلو تھی اور ہری مرچ کی فی کلو قیمت 350 روپے سے زیادہ تھی اور عندیا دیا کہ آنے والے دنوں میں دیگر سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان جاری رہ سکتا ہے۔اگست سے ملک بھر میں سپلائی کم ہونے کی وجہ سے مختلف سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں کیونکہ بلوچستان اور سندھ میں سیلاب نے فصلیں تباہ کر دی ہیں، اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے بھارت کو چھوڑ کر افغانستان، ایران، چین وغیرہ سے ٹماٹر اور پیاز کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دی تھی۔
اس سے قبل مئی میں بھی پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے باعث اوپن مارکیٹ میں پھلوں، سبزیوں اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا تھا، مئی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے قبل آلو، پیاز، ٹماٹر، لہسن، ادرک اور کھیرے کی فی کلو قیمت بالترتیب 27 روپے، 63 روپے، 66 روپے، 140 روپے، 205 روپے اور 57 روپے تھی۔لاہور کی مارکیٹ کمیٹی کے سیکریٹری شہزاد چیمہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں ٹماٹر اور پیاز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ ایران سے سپلائی کی کمی ہے کیونکہ وہاں ایک تہوار نے اس کی مقامی کھپت میں اضافہ کیا جس سے پاکستان کو کی جانے والی برآمدات محدود ہوگئیں، مزید یہ کہ سندھ اور بلوچستان میں کوئی مقامی فصل (پیاز اور ٹماٹر) دستیاب نہیں ہے کیونکہ سیلاب نے ان کا صفایا کردیا، یہ حقیقت میں ایک اہم پہلو ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور اہم عنصر شہر میں دکانداروں کی جانب سے جاری منافع خوری ہے، میں جانتا ہوں کہ حالیہ دنوں میں ریکارڈ کی گئی ٹماٹر کی زیادہ سے زیادہ ہول سیل قیمت بادامی باغ اور لاہور کی دیگر ہول سیل مارکیٹوں میں زیادہ سے زیادہ 220 روپے تھی لیکن عام بازاروں میں سڑک کنارے دکاندار اس کی قیمت 400 روپے فی کلو تک لے گئے جس سے عام لوگ اس کی خریداری سے قاصر ہیں، انہوں نے کہا کہ قیمتوں کو کم رکھنے کے لیے حکومت کو اپنی قیمتوں کے نفاذ کے طریقہ کار کو بہتر بنانا ہو گا۔

متعلقہ خبریں