پولیس نے ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کو تحویل میں لے لیا، مگر کیوں؟
لاہور(قدرت روزنامہ)مختلف فون کالزموصول، لوگوں کا گھر پر رش۔۔۔۔ ٹک ٹاکرعائشہ اکرم بیگ کو پولیس نے حفاظتی تحویل میں لے لیا۔خاتون کے بھائی صدام حسین کے مطابق واقعے کی ویڈیو وائرل ہونےکے بعد انہیں مختلف فون کالز موصول ہوئیں اور گھر پر بھی لوگوں کا آنا جانا لگا تھا اس لیے پولیس نے عائشہ کو حفاظتی تحویل میں رکھا ہوا ہے تاہم گھر والوں کو ملاقات کی اجازت ہے۔ عائشہ اکرم بیگ کافی عرصے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹک ٹاک، انسٹا گرام اور یو ٹیوب پر متحرک ہیں۔ ان کی مختلف ویڈیوز بھی ان کے ذاتی اور ٹک ٹاک پارٹنرز کے اکاؤنٹس پر موجود ہیں۔
عائشہ کے بھائی صدام حسین کے مطابق کہ عائشہ ہسپتال کے ہاسٹل میں رہتی ہےاور ہفتہ وار گھر آتی ہے ۔ ان کے بقول یوم آزادی کے دن عائشہ گھر آ رہی تھیں کہ راستے میں آنے والے گریٹر اقبال پارک پر ٹک ٹاک بنانے رک گئیں۔صدام حسین کا کہنا تھا کہ پولیس نے شام کو ساڑھے سات بجے کے قریب فون کر کے بتایا کہ عائشہ کا جھگڑا ہوگیا ہے۔ ہم وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ اسےکئی لوگوں نے ہراساں کیا اور کپڑے پھاڑے ہیں۔ ہم درخواست دے کر واپس آگئے۔؎دوسری طرف پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر ثاقب شفیع کا موقف ہے کہ عملے کی نجی زندگی میں مصروفیات جیسے سوشل میڈیا کے استعمال کا ادارے سے کوئی لینا دینا نہیں، تاہم انہوں نے یہ بتایا کہ عائشہ کو ایمرجنسی وارڈ میں ٹک ٹاک بنانے پر شو کاز نوٹس بھیجا گیا تھا۔