پاک فوج میں حالیہ غیر معمولی ترقیوں کے بعد اعلیٰ سطح پر جلد رد و بدل کا امکان

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاک فوج میں 12 میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی ہے جسے آئندہ ماہ کے اختتام پر کمانڈ کی تبدیلی سے قبل اعلیٰ قیادت میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کے مرحلے کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ترقی پانے والے جنرلز میں میجر جنرل انعام حیدر ملک، میجر جنرل فیاض حسین شاہ، میجر جنرل نعمان زکریا، میجر جنرل محمد ظفر اقبال، میجر جنرل ایمن بلال صفدر، میجر جنرل احسن گلریز، میجر جنرل سید عامر رضا، میجر جنرل سید عامر رضا، میجر جنرل شاہد امتیاز، میجر جنرل محمد منیر افسر، میجر جنرل بابر افتخار، میجر جنرل یوسف جمال اور میجر جنرل کاشف نذیر شامل ہیں۔
ایک ہی وقت میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر اتنی بڑی تعداد میں ترقیاں خال ہی دیکھنے کو ملتی ہیں، فوج میں ترقیاں تقریباً ایک برس سے التوا کا شکار تھیں جوکہ عام طور پر خالی اسامیوں کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔ترقی پانے والے 12 نئے جنرلز اکتوبر 2021 کے وسط میں 3 لیفٹیننٹ جنرلز کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے خالی ہونے والی اسامیوں پر کام کریں گے، ایک سال قبل ریٹائر ہونے والوں میں سابق آئی جی آرمز لیفٹیننٹ جنرل ماجد احسان، سابق کیو ایم جی لیفٹیننٹ جنرل عامر عباسی اور آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ کے سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل حمود الزمان خان شامل ہیں۔
سابق انجینئر ان چیف لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز جولائی میں ریٹائر ہو گئے تھے جبکہ چند ہفتے قبل ریٹائر ہونے والے 5 جنرلز میں سابق لاہور کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عبدالعزیز، سابق ڈی جی اسٹریٹجک پلانز ڈویژن لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج، سابق منگلا کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہر محمود، سابق آئی جی ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن لیفٹیننٹ جنرل سید محمد عدنان اور سابق ڈی جی جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹر لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف شامل ہیں۔
دسویں اسامی 2 اگست کو سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کارروائیوں کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے میں سابق کور کمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کی شہادت کے بعد خالی ہوئی تھی۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے باعث خالی ہونے والی فور اسٹار اسامیوں کو پُر کرنے کے لیے 2 لیفٹیننٹ جنرلز کی ترقی کے پیش نظر مزید 2 جنرلز کو ترقی دی گئی ہے۔
فوج میں اس سطح پر ترقیوں کا اختیار صرف چیف آف آرمی اسٹاف کے پاس ہے لیکن روایتی طور پر سربراہان یہ فیصلے لیتے وقت دیگر سینئر جرنیلوں سے غیر رسمی مشاورت کرتے ہیں۔ان تازہ ترین ترقیوں کو جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل لیے جانے والے نتیجہ خیز فیصلوں میں سے ایک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ترقی پانے والے 12 افسران نئے آرمی چیف کی ٹیم کا اہم حصہ ہوں گے۔اب سب کی نظریں ان ترقی پانے والے افسران کی پوسٹنگ پر ہوں گی جو کہ جلد ہی جی ایچ کیو کی جانب سے کردی جائیں گی جبکہ اس وقت کئی اہم عہدے خالی بھی پڑے ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کو 2016 میں اپنے تقرر کے فوراً بعد 7 میجر جنرلز کو ترقی دینے کا موقع ملا جس سے انہیں اپنی ٹیم بنانے میں مدد ملی، اس وقت 2 افسران کو فور اسٹار رینک پر ترقی دینے اور 4 دیگر افسران کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی وجہ سے یہ 7 عہدے خالی ہوگئے تھے۔حال ہی میں ترقی پانے والے افسران میں سے چند ایک جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ کام کر چکے ہیں، ان افسران میں وائس چیف آف جنرل اسٹاف اے جنرل نعمان ذکریا، ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر افتخار اور ڈی جی پرسپیکٹیو پلاننگ سیل جنرل ایمن بلال صفدر شامل ہیں۔
جنرل انعام حیدر ملک ڈائریکٹر جنرل ورکس اور چیف انجینئر رہے، جنرل فیاض حسین شاہ ڈی جی ڈاکٹرائن اینڈ ایویلیوایشن ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن برانچ رہے، جنرل احسن گلریز ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن برانچ میں ڈی جی ملٹری ٹریننگ رہے، جنرل محمد ظفر اقبال آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ میں آفیشیٹنگ کمانڈر رہے، جنرل سید عامر رضا ایچ آئی ٹی کے چیئرمین رہے، جنرل شاہد امتیاز اسکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹکس کوئٹہ کے کمانڈنٹ رہے، جنرل منیر افسر آئی جی فرنٹیئر کور (ساؤتھ) خیبر پختونخوا رہے، جنرل یوسف جمال ڈی جی نیشنل لاجسٹکس سیل رہے جبکہ جنرل کاشف نذیر کا تعلق کور آف انجینئرز سے ہے اور وہ گزشتہ سال آئی ایس آئی میں ایک اہم عہدے پر فائز رہے۔اس دوران تقریباً 20 میجر جنرلز کو برطرف بھی کیا گیا لیکن اس حوالے سے ایک دو کے سوا کوئی بڑا سرپرائز نہیں تھا۔