لکھ کردیں بجلی کی فراہمی کیسے یقینی بنائیں گے، عدالت کا کےالیکٹرک حکام کو حکم

کراچی (قدرت روزنامہ)سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک حکام کو حکم دیا کہ لکھ کردیں عدالتوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کیسے یقینی بنائیں گے۔سندھ ہائیکورٹ، احتساب عدالت، اولڈ سندھ سیکریٹریٹ اور دیگر سرکاری دفاتر میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے سے سرکاری امور متاثر ہوگئے۔ بجلی منقطع ہونے کے معاملے پررجسٹرارسندھ ہائی کورٹ کو جسٹس صلاح الدین پنہورنے عدالت میں طلب کرکے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس متبادل ذرائع نہیں؟
رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے جواب دیا کہ ہمارے پاس متبادل جنیٹر موجود ہے۔ جنیٹر سے مرکزی عمارت کو بجلی دی جاتی ہے۔عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ نے سولرسسٹم کا انتظام نہیں کیا؟ جس پر رجسٹرار نے جواب دیا کہ ہمارے پاس سولر سسٹم موجود نہیں۔ آپ پرانے دور میں رہ رہے ہیں۔ ہمارا کام ڈسٹرب ہو رہا ہے یہ بوجھ تو آپ پر پڑے گا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ آپ سولر سسٹم لگائیں، غور کریں، فائدہ ہوگا، پارکنگ ایریا میں شیلڈ لگائے جا سکتے ہیں۔ نیچے گاڑیاں کھڑی ہوں گی اور اوپر سولر سسٹم چل سکتا ہے۔ ہم نے کے ای کے سی ای او کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ معاملہ کو دیکھیں، ایڈووکیٹ جنرل سے بات کریں۔
وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پرکے الیکٹرک حکام عدالت میں پیش ہوگئے اور عدالت کو بتایا کہ بجلی کے الیکٹرک کی وجہ سے بند نہیں ہے۔ پورے ملک کا نظام بیٹھا ہوا ہے۔جسٹس صلاح الدین پہنورنے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے الیکٹرک کو ماہانہ 60 لاکھ روپے بجلی کا بل دیتا ہے، بجلی نہیں پوگی تو عدالتیں کیسے چلائیں؟ بجلی نہیں ہے تو موبائل جنریٹر سے بجلی فراہم کرنا کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔ عدالتوں میں بجلی نہ ہونے کی وجہ کیسز کی سماعت نہیں ہوپارہی، لوگ چیخ رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ایسی صورتحال میں ججز کیسے کام کریں؟ اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں کہ پورے ملک میں بجلی نہیں ہے تو ہمیں بھی نہیں ملے گی۔ متبادل بجلی فراہم کرنا بھی کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔ ہم وارنٹ گرفتاری تب واپس لیں گے۔جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ بجلی فراہمی سے متعلق سندھ حکومت اور ورک اینڈ سروسز کا نظام بھی مینول ہے۔ ہم سندھ حکومت پر انحصار نہیں کرسکتے۔ سندھ ہائیکورٹ بل دے رہا ہے تو بجلی کیوں نہیں دے رہے؟ کم ازکم ورکنگ ڈیز میں تو عدالتوں کک بجلی بند نہیں ہونی چاہیے۔