اسکولز مزید ایک ہفتہ نہیں کھولیں گے ، وزیر اعلیٰ سندھ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کاکہنا ہے کہ اسکولز مزید ایک ہفتہ نہیں کھولیں گے، اسکول ٹیچرز اور بچوں کے والدین کو بھی اپنا ویکسین سرٹیفکیٹ دکھانا ہوگا۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کیا جا رہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں پانی کی کی گئی کٹوتی کی تلافی کی جائے،تمام صوبوں کیلئے پانی کی ایک جیسی کمی ہونی چاہیے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں ٹرانسپورٹ کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تصویریں نہیں چاہئے تین سال پہلے بسیں آجانی چاہیے تھیں، یہ سب سندھ سے دشمنی ہے اسی کی بات کرتا ہوں میں، اب ایک کے بعد ایک آجائے گا اور بولنا شروع کریگا۔

انہوں نے کہا کہ ارسا نے اس سال خاص طور پر سندھ کے ساتھ دشمنی کا مظاہرہ کیا، ہمارا خریف سیزن آدھے سے زیادہ گزرچکا ہے، ابھی تک ہمارے حصے کا پانی نہیں دیا جا رہا ہے، پانی کے معاملے پر میں نے اور جام خان شورو نے کافی بات کی ہے،اس وقت سندھ کے کاشتکار اور سندھ کا ہرشخص بحران کی طرف جارہا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ یہ بحران سندھ سے دشمنی کا ماحول پیدا کرنے کی وجہ سے ہوا ہے،ہمیں پتہ تھا کہ پانی کی کمی تھی پورا پانی نہیں ملے گا، ابتدائی خریف میں 35 فیصد پانی کی کمی کی گئی، جب دریاوں کی صورتحال بہتر ہوئی تو ہمیں صحیح مقدار میں پانی دیا جاتا۔

انہوں نے کہاکہ دیگر صوبوں میں سندھ سے پانی کی آدھی کمی کی گئی، اس وقت ہمارے کاشتکار کو پانی کی شدید ضرورت ہے، اس وقت بھی ہمیں کم مقدار میں پانی دیا جارہا ہے، ارساکو ہمیں صحیح پانی دینا ہوگا تاکہ صحیح کاشتکاری کرسکیں۔مرادعلی شاہ کاکہنا تھا کہ ارسا ون سائیڈڈ فیصلے کرتا رہا تو بحران شہروں میں بھی آئے گا، ارسا ہماری پانی کی کمی کی تلافی کرے، میرے ہاتھوں میں پانی کی تقسیم کا معاہدہ موجود ہے، خریف کےسیزن میں8اعشاریہ 2 ایم ایم سی ایف ڈی سندھ کا شیئر ہوتا ہے۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سندھ کو خریف کےابتدائی سیزن میں 35فیصد کم پانی دیاگیاہے، دریاوں کی صورت حال بہتر ہونے پر سندھ کو اسکےحصےکا پانی ملنا چاہیے تھا،صوبے نے اس سیزن میں 19فیصد پانی کی قلت برداشت کی ہے۔مرادعلی شاہ نے کہاکہ مئی میں 38، جون میں 27 اور جولائی میں 10فیصد پانی کیکمی کی گئی، کسی اور صوبے کے پانی کے شیئر میں اتنی کٹوتی نہیں کی گئی، اگر ارسا نے تلافی نہیں کی تو سندھ میں پینے کے پانی کے بحران کا بھی خدشہ ہے۔ن کا مزید کہنا تھا کہ کینجھر کو بھی پانی کم مل رہا ہے، ہمیں پانی کے شدید بحران کا سامنا ہوسکتا ہے، اس وقت چشمہ، جہلم اور تونسہ چل رہے ہیں۔