مجھے تب بلایا جاتا ہے جب معیشت کا بھٹہ بیٹھ جاتا ہے، اسحاق ڈار

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک کو درپیش اقتصادی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے تب بلایا جاتا ہے جب معیشت کا بھٹہ بیٹھ جاتا ہے۔ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ایسوسی ایشن کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر خزانہ نے پیشگوئی کی کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کم ہوگی اور میر ی کوشش ہے کہ ملک کو سودی نظام سے نکالوں اور اسلامی نظام لاؤں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ گورننس میں بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کا فروغ ضروری ہے، دنیا بھر میں معیشت کی صنتکاری جدید ٹیکنالوجی پر استوار ہورہی ہے، ہم میثاق معیشت کے شروع سے خواہاں ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہوئی تھی تو شدید اقتصادی چیلنجز تھے، سیاست پر ریاست کو ترجیع دینا ہوگیملک ہے تو سیاست ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں پہنچ چکے ہیں ہمیں اس صورتحال سے نکلنے کے لیے بہت کام کرنا ہوگا، جب کوئی ملک کا سربراہ خود بیرون ملک جاکر کہے گا کہ ہمارا ملک ڈیبٹ ٹریپ میں ہے تو کون پاکستان آکر سرمایہ کاری کرے گا، ایسے میں کوئی پاگل ہی ہوگا جو آکر سرمایہ کاری کرے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ جاپان میں ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 257فیصد ہے جبکہ امریکا کی شرح بھی بہت زیادہ ہے، کوئی ملک دنیا کے سامنے جاکر اس طرح اپنے ملک کے امیج کو نقصان نہیں پہنچاتا مگر ہم نے قسم کھا رکھی ہے کہ ملکی مفاد کو نقصان پہنچانا ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے سیلاب سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے 20 لاکھ گھر متاثر ہوئے جبکہ 32 ارب 40 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا اور ابتدائی اندازے کے مطابق سیلاب کے باعث 16.2 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔