این اے 237 ضمنی الیکشن، سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی

کراچی (قدرت روزنامہ)کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر کے ضمنی الیکشن سے متعلق سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست مسترد کردی۔سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت ہوئی۔سماعت کے آغاز میں سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بے ضابطگی یا دھاندلی ہوئی ہے تو آپ کے پاس الیکشن ٹریبونل جانے کا آپشن ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل شہاب امام نے درخواست میں اپنا مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن ٹریبونل جانے کا آپشن الیکشن مکمل ہونے کے بعد ہے۔ ہم الیکشن کمیشن گئے، دروازہ نہیں کھولا گیا اس لئے یہاں آئے، الیکشن کمیشن کو بے ضابطگی کے حوالے تین خطوط لکھے گئے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کا کیا تنازعہ لے کر آئے ہیں یہ بتائیں، جو باتیں آپ بتارہے ہیں وہ الیکشن ڈسپیوٹ کے زمرے میں آتا ہے؟ آپ الیکشن ٹریبونل گئے یا نہیں؟
ایڈوکیٹ شہاب امام نے عدالت میں کہا کہ ہم شکایت لے کر الیکشن کمیشن گئے تھے دروازہ ہی نہیں کھولا گیا۔دوران سماعت عدالت نے کہا کہ الیکشن ٹریبونل کہاں ہوتا ہے یہ بتائیں۔پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ این اے 237 میں بدترین دھاندلی کی گئی، حلقے میں پیپلز پارٹی کارکنان نے جعلی ووٹ ڈالے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ حلقے میں دھاندلی سے متعلق الیکشن کمیشن کو شکایات بھی کیں، دھاندلی اور دیگر شکایات پر شفاف تحقیقات کا حکم دیا جائے۔ درخواست میں الیکشن کمیشن، سندھ حکومت اور حکیم بلوچ کو فریق بنایا گیا ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے این اے 237 ضمنی الیکشن سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی۔
دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا تھا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی تھی۔یاد رہے کہ 16 اکتوبرکو ہونے والے قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں صمنی انتخابات کے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے 6، پنجاب اسمبلی کے 2، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے قومی اسمبلی کے 2 اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پنجاب اسمبلی کے ایک حلقے میں کامیابی حاصل کی تھی۔