مینار پاکستان واقعہ کی تحقیقات میں نیا موڑ آ گیا
لاہور (قدرت روزنامہ) مینار پاکستان میں خاتون سے بدسلوکی کے واقعہ کی تحقیقات میں نیا موڑ آ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق واقعہ سے 20 دن قبل کی سپشیل رپورٹ منظرعام پر آ گئی ہے۔ لاہورکے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر لڑکی عائشہ اکرم کے ساتھ 400 افراد کی دست درازی کے واقعہ سے بیس دن پہلے کی سپیشل برانچ رپورٹ منظرِ عام پر آگئی ہے۔
پارک میں سکیورٹی صورت حال اور دیگر انتظامی امور کے حوالے سے چیف سیکرٹری نے 23 جولائی کو سپیشل برانچ کی رپورٹ پر جواب طلب کیا گیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈی سی لاہور کی جانب سے چیف سیکرٹری کے لیٹر پر رپورٹ طلب کی جبکہ سپیشل برانچ کی رپورٹ میں تاریخی پارک میں سکیورٹی ناقص انتظامات کا ذکر کیا گیا۔ علاوہ ازیں پی ایچ اے انتظامیہ کی خانہ پوری کی حد تک کارروائی کی گئی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پرائیویٹ سکیورٹی کمپنی اور گریٹر اقبال پارک انتظامیہ مقرر کردہ تعداد سے کم سکیورٹی گارڈز فراہم کررہی تھی، پارک میں ایمرجنسی سے نمٹنے کے لئے کوئی مؤثر اقدامات نہیں تھے۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق سپیشل برانچ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گریٹر اقبال پارک میں سکیورٹی کارڈ کی تعداد انتہائی کم ہے، گریٹر اقبال پارک میں بد نظامی کی بھی اسپیشل برانچ کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی۔
یاد رہے کہ 14 اگست کے روز سو سے زائد افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے اس وقت خاتون پر حملہ کردیا تھا جب وہ اپنے یوٹیوب چینل کے لیے ویڈیو بنارہی تھیں۔ سوشل میڈیا پر اس واقعے کی گردش کرتی مختلف ویڈیوز میں متاثرہ لڑکی کو مدد کے لیے چیخ و پکار کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت دیگرسیاسی و سماجی شخصیات نے لڑکی پرہجوم کے حملے اورہراسانی کے افسوس ناک واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ اس کیس میں اب تک چالیس افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جنہیں عدالت نے شناخت پریڈ کے لیے جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔