میرے ابوکاجب انتقال ہواتواکائونٹ میں صرف بارہ سوروپے تھے ۔۔۔فرقان قریشی کی زندگی کی تلخ کہانی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)کہتے ہیں زندگی میں منزل سے ملاقات کرنے کے لئے کانٹوں بھرے سفر سے گزرنا پڑتا ہی ہے۔۔۔ کچھ ایسا ہی سفر اداکار فرقان قریشی نے بھی طے کیا۔۔’’خدا میرا بھی ہے، میرے پاس تم ہو، ’’بھڑاس‘‘ ’’لوگ کیا کہیں گے اور آج کل رقص بسمل کے علاوہ کئی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے فرقان قریشی کی زندگی کی کہانی بہت تلخ اور مشکلات سے بھری ہے۔۔۔ایک لڑکا جس کی عمر صرف بیس سال تھی اور جو اپنی دو بہنوں سے چھوٹا تھا ۔پڑھائی صرف اے لیولز
تھی لیکن گھر میں ضروریات کافی اچھی طرح پوری ہوتی تھیں۔ اور ایک دن اچانک اس کے والد دنیا سے چلے گئے۔۔۔والد کے جانے کی خبر تو ایک دکھ تھا ہی لیکن ساتھ ہی یہ پہاڑ بھی تکلیف دہ تھا کہ جاتے ہوئے ان کے اکاؤنٹ میں اتنا بھی نہیں تھا کہ گزارا ہو سکے۔۔۔ بارہ سو روپے اس گھرانے کے لئے ایک ایسا سوال تھے جنہوں نے فرقان قریشی کے کندھوں کو جھکا دیا۔۔۔گھر کا کرایہ ہی پچیس ہزار تھا اور بڑی بہن کی تنخواہ صرف تیس ہزار لیکن فرقان کی دونوں بہنوں نے چپ چاپ فرقان اور گھر کی ذمہ داری کئی سالوں تک اٹھائی بغیر کچھ کہے۔۔۔فرقان کا کہنا ہے کہ میں اتنا پتلا تھا کہ لوگ کہتے تھے کہ اب گیاکب گیا۔۔پھر کیونکہ اندازہ نہیں تھا کہ غربت دیکھنی پڑے گی اس لئے وہ انداز بھی نہیں تھے اور جب کسی نے مشورہ دیا کہ اداکاری کرو تو اس سفر کو چھے سال تک بہنوں کے آسرے پر ہی طے کیا۔۔جیب میں دو سو سے ڈھائی سو روپے ہوتے تھے اور لوگ کہتے تھے کہ وزن بڑھاؤ، انڈے کھاؤ، پروٹین شیک پیو میں کہتا تھا کہ پیٹ بھر کھانا نہیں کھاتا تو یہ سب چیزیں کہاں سے لاؤں۔ ایسا نہیں ہے کہ کھانا ہوتا نہیں تھا لیکن میری غیرت کھاتے ہوئے میرے ہاتھوں کو زیادہ کھانے سے روکتی تھی۔۔۔چھوٹے موٹے کردار ملتے تھے اور کئی نام نہاد پروڈیوسرز نے مجھے بہت پاگل بنایا۔ یہ وہ لوگ تھے جو بس انڈسٹری میں تھے لیکن انہیں خود صرف مزے لینے آتے تھے کسی نئے اسڑگلنگ لڑکوں کے۔۔۔وہ انہیں ڈھابے میں، نائی کی دکان پر کہیں بھی بلا کر آڈیشن لیتے تھے اور ہنستے تھے۔۔۔ مجھے بھی سیلون پر بلا کر کہا کہ اداکاری کرو کہ تمہاری ماں مرگئی ہے۔۔۔کیونکہ اس وقت خود کو منوانے کی جدوجہد میں تھا تو یہ بھی کیا ۔ اور ایسا کئی بار کیا۔۔۔ جب پہلی بار ہم ٹی وی پروڈکشن کے مہیش نے مجھے لیڈ رول کے لئے بلایا تو ایسا لگا کہ چیخیں مار مار کر رو دوں اور میں نے باہر نکل کر ایسا ہی کیا تو گارڈ بھی مجھے تسلیاں دینے لگا۔ مہیش نے کہا کہ پراجیکٹ کے پانچ لاکھ لے لو تو لگا کہ یہ کوئی خواب ہے کیونکہ دو ڈھائی ہزار سے اوپر تو سوچا ہی نہیں تھا۔۔۔