’’ادارے سیاسی آلہ کار نہ بنیں، ایک آتا ہے مقدمہ کرتا ہے دوسرا آتا ہے ختم کردیتا ہے‘‘عدالت
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ ادارے سیاسی آلہ کار نہ بنیں۔ ایک آتا ہے مقدمہ کرتا ہے دوسرا آتا ہے ختم کردیتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے رانا ثناء اللہ اینٹی کرپشن کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی صاحب بتائیں گے وہ ادارے کے سربراہ ہیں۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا ایف آئی آر براہ راست رانا ثناء اللہ پر تھی یا سورس رپورٹ پر؟ جس پر ڈی جی اینٹی کرپشن ندیم سرورنے جواب دیا کہ سورس رپورٹ پر ایف آئی آر کی گئی۔عدالت پوچھا کہ کس نے یہ انکوائری کی سورس رپورٹ پر؟ کیا مونس الہی کا فیصلہ نہیں ہوا ہائی کورٹ میں ہمیں اس کو فالو کرنا ہے۔ نوٹس جو اینٹی کرپشن نے کیا اس پر کارروائی کرتا تو آپ کو پتا چلتا، آپ کیسے ڈی جی رہ سکتے ہیں۔
جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ ادارے سیاسی آلہ کار نہ بنیں۔ ایک آتا ہے مقدمہ کرتا ہے دوسرا آتا ہے ختم کردیتا ہے۔ جس پرڈی جی اینٹی کرپشن نے جواب دیا کہ اینٹی کرپشن رانا ثناء اللہ کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے۔عدالت نے کہا کہ چالان پیش ہوجائے تو پھرمقدمہ سے نام نہیں نکالا جا سکتا۔ڈی جی اینٹی کرپشن کے بیان کے بعد عدالت نے رانا ثناء اللہ کی جانب سے دائر درخواست نمٹا دی۔