پاکستان

ارشد شریف قتل کیس کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں لیکن ابھی نہیں بولیں گے، جاوید لطیف

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ارشد شریف قاتل کیس کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں لیکن ابھی نہیں بولیں گے۔میاں جاوید لطیف نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف شہید کا ہمیں بہت دکھ ہے، پاکستان بنتے وقت بے شمار لوگوں نے قربانیاں اور شہادتیں دی تھی جس کی وجہ سے پاکستان قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے قاتلوں کو کٹہرے میں ضرور لائیں گے، کیس کے بارے میں جانتے بہت کچھ ہیں لیکن ابھی نہیں بولیں گے، ابھی بولنے سے کیش خراب ہو گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ میں وزیر اعظم سے کابینہ اجلاس میں سفارش کروں گا کہ ارشد شریف کے قتل کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں، قتل میں عمران خان اور سلمان اقبال کو شامل تفتیش کیا جائے اور فیصل واوڈا سے بھی تحقیقات کی جانی چاہیے۔
‘کل جو سچ بولا گیا وہ بہت دیر سے بولا گیا’
جاوید لطیف نے کہا کہ کل ایک پریس کانفرنس ہوئی جس میں اپنی ماضی کی غلطیوں اور آئینی کاموں کا بتایا گیا، کل جو سچ بولا گیا وہ بہت دیر سے بولا گیا۔انکا کہنا ہے کہ جنہوں نے پاکستان کے لیے جدوجہد کی ان کے متعلق ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ ان کے بارے میں باتیں کرتے تھے۔ ہم چاہتے تھے اس ملک میں آئین کی بحالی ہو لیکن آج جو باتیں کی جارہی ہیں وہ آئین کے خلاف ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے آئین کی پاسداری کے لیے اداروں کے افراد کے بارے میں باتیں کیں، آج ادارے کو کہا جا رہا ہے وہ آئین و قانون کو ہاتھ میں لے۔
‘4 سال سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی’
انہوں نے کہا کہ 4 سال سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، پنجاب کے سیلیبس میں ایک مضمون ایڈ کیا گیا جس میں نواز شریف کو چور ڈاکو لکھا گیا ہے، اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اسکولز کالجز میں جا کر بچوں کی ذہن سازی کی جائے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ 4 5 ماہ جو کچھ یہ کرتا رہا، اور جیسا انقلاب یہ قوم کو دکھاتا رہا، صبح کو انقلاب کی باتیں اور رات کو پاوں پکڑ لیتا تھا، ہماری باتوں کو سیاسی لیا جاتا تھا لیکن جس انقلاب کی باتیں یہ کرتا تھا وہ کیسا انقلاب ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کیا انقلاب معیشت کو تباہ کرنے کے لیے ہوتا ہے؟ کیا انقلاب اداروں کو کمزور کرنے کے لیے ہوتا ہے۔
‘اسلام میں نیوٹرل ہونا جرم ہے’
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ جب ادارے آپ کے ساتھ تھے تب آپ کہتے تھے ادارے ایک پیج پر تھے، آج کہتے ہیں نیوٹرل جانور ہوتا ہے اور اسلام میں نیوٹرل ہونا جرم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ لانگ مارچ پرامن کرنا ہوتا تو کبھی بھی یہ نہ کہتا کہ پچیس جولائی کو میری تیاری نہیں تھی، عمران خان لاشیں گرانے کے لیے آ رہا ہے لیکن حکومت اور اداروں نے بھی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے۔

متعلقہ خبریں