سندھ

امراضِ قلب کا اسپتال چند دن بعد غیر فعال، انتظامیہ نے مرتضی وہاب کو ماموں بنا دیا

کراچی (قدرت روزنامہ)کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کےاسپتال کا ایمرجنسی رسپانس سینٹر افتتاح کے چند دنوں بعد ہی غیر فعال ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کےاسپتال کا ایمرجنسی رسپانس سینٹر افتتاح کے چند دنوں بعد ہی غیر فعال ہوگیا جس کی وجہ سے اسپتال میں آنے والے مریض در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے۔ اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر رفعت سلطانہ نے اس معاملے پراپنا مؤقف دینے سے گریزکیا۔
یاد رہے کہ مرتضی وہاب نے 29 اگست کو جدید سہولیات سے آراستہ ایمرجنسی رسپانس سینٹر کا افتتاح کیا تھا۔ جس کے بعد ایمرجنسی رسپانس سینٹر ستمبر کے وسط سے ہی غیر فعال ہوگیا۔اسپتال میں جدید سہولیات سے آراستہ ایمبولینس، 14آکسیجن بیڈز جن میں 15بیڈز،12 وینٹیلیٹرز،12 آکسیجن سیلینڈر،14 فلو میٹرز اور 28 مانیٹرز سمیت دیگر ایشاء بھی شامل ہیں، طبی ساز و سامان سمیت ایمرجنسی رسپانس سینٹر کی لاگت تخمینہ 10 کروڑ روپے ہے۔ اسکے علاوہ سندھ ریزیلیینس پروجیکٹ کے تحت بیشتر طبی سازو سامان بھی فراہم کیا گیا تھا۔
خیال رہےکہ اسپتال کی کیتھ لیب میں موجود انجیئوپلاسٹی کی مشین بھی عرصہ دراز سے بند ہے۔ ضلع وسطی سے امراض قلب کے مریضوں کو ایمرجنسی میں یہی لایا جاتا ہے۔ مریضوں کی حکومت وقت اور ایڈمنسٹریٹر کراچی سے فوری طور پر نوٹس لینے کی اپیل کی جارہی ہے۔

متعلقہ خبریں