آسٹریلیا(قدرت روزنامہ) دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیلنے والے موٹاپے کو قابو کرنے پر تحقیق جاری ہے . اس ضمن میں صاف اور خالص ریت کے اجزا سے ہمیں امید کی کرن ملی ہے .
ریت میں شامل سلیکا معدن کو خاص انداز سے بدلا جائے تواس سے ان خامروں (اینزائم) کو روکا جاسکتا ہے جو بدن میں چربی اور شکر جمع ہونے کی وجہ بنتے ہیں . اسی بنا پر موٹاپا کم کرنے والی مؤثر ادویہ بنائی جاسکتی ہیں .
یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کا اصرار ہے کہ جس طرح ہمارا جسم روغنی کھانوں سے چکنائی کشید کرکے اسے چربی میں بدل کر ہمیں موٹا بناتا ہے اس پورے حیاتیاتی طریقے کو سلیکا ذرات سے بدلا جاسکتا ہے . اس سے قبل ریت کے اہم جزو سلیکا کو اس طرح تبدیلی کیا گیا کہ ایک ذرے میں لاتعداد سوراخ پیدا ہوگئے جنہیں ’میسوپورس سلیکا ذرات‘ کا نام دیا گیا تھا . جب ان ذرات کو موٹے چوہوں کو ان کے کھانے پر چھڑک کر کھلایا گیا تو ان کے وزن میں کمی ہوئی اور یہ انسان کے لیے بھی بالکل مؤثر اور مفید ہے . تاہم خیال رکھا جائے کہ سلیکا ذرات کی شکل اور جسامت یکساں اورزود اثر حالت میں ہوں .
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر پال جوائس کہتے ہیں کہ خالص سلیکا میں موٹاپا روکنے کی صلاحیت موجود ہے، لیکن اس کے سائنسی ثبوت تلاش کرنے ہیں . شاید سوراخ دارسلیکا ذرات معدے میں پہنچ کر آنتوں میں چربی اور کاربوہائیڈریٹ جذب ہونے کو روکتے ہیں اور اس کے منفی اثرات بھی سامنے نہیں آئے ہیں .
خیال ہے کہ ریت سے اخذکردہ ذرات جسمانی استحالے (میٹابولزم) پراثرڈالتےہیں . پھرمعلوم ہوا کہ سلیکا ذرات لبلبے کے خامرے اور ہاضمہ ممکن بنانے والے ایلفا ایمائلیس کی سرگرمی روکتے ہیں . تاہم بہترین نتائج کے لیے سلیکا ذرات میں سوراخوں کا حجم 6 سے 10 نینومیٹر تک ہونا چاہیے .