قیادت کے امیدوار ہی عمران خان کی نااہلی چاہتے ہیں، فیصل واوڈا

کراچی(قدرت روزنامہ) سابق پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ دو خاص آدمی جو غیرسیاسی ہیں اور تین سانپ جو پی ٹی آئی کا حصہ ہیں عمران خان کو نقصان پہنچا رہے ہیں، سانپوں کے خلاف ان کے منہ پر بھی بولتا رہا ہوں، عمران خان جنرل سرفراز کو ایماندار آدمی کہتے تھے پھر کس نے ٹرولرز کو جنرل سرفراز کی بے حرمتی کرنے کی ہدایات دیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو وہی لوگ نااہل کروانا چاہتے تھے جو قیادت کے امیدوار ہیں، عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں پی ڈی ایم کا حصہ بننے نہیں جارہا، مجھے نہیں پتا میں نے پارٹی ڈسپلن کی کیا خلاف ورزی کی ہے، مجھے آپ کبھی بھی ایون فیلڈ سے نکلتے نہیں دیکھیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پوری سیاسی زندگی میں صرف عمران خان کو رپورٹ کیا ہے، عمران خان مجھ سے سوال کرتے تو دس ہزار دفعہ جواب دیتا، لانگ مارچ میں تشدد دشمن بھی کرسکتا ہے کوئی اور بھی کرسکتا ہے، حکومت نے میری پریس کانفرنس پی ٹی وی پر دکھا کر میرے سیاسی کفن میں ایک اور کیل ٹھونک دی۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی اور اسٹیبلشمنٹ کا ارشد شریف کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے، ارشد شریف کا خون وہ کام کرے گا جو 75 سال میں نہیں ہوا، خرم احمد اور وقار احمد تو ارشد شریف کے قتل میں سہولت کار ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے کہا گیا تھا آئینی طور پر الیکشن کیلئے آگے بات کریں، ایوان صدر میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ میٹنگیں ہوئیں، بار بار عمران خان کو کہا آپ ون آن ون بات کریں۔سابق پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں پتا میں نے پارٹی ڈسپلن کی کیا خلاف ورزی کی ہے، پارٹی میٹنگز میں کھلے عام جو باتیں کی ہیں وہی ٹیلی ویژن پر بھی کیں، ارشد شریف کا قتل بڑی سازش ہے سوچا سمجھا قتل ہے کیا یہ بتا کر غلطی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لانگ مارچ میں معصوم لوگ آرہے ہیں وہاں ہماری ذمہ داری ہے، میں نے نہیں کہا کہ پرامن احتجاج میں عمران خان گولیاں چلائیں گے، عمران خان کو آستین کے سانپوں اور کچھ کیڑوں نے بتایا کہ میں نے یہ کہا کہ ہم لانگ مارچ میں تشدد کریں گے، لانگ مارچ میں تشدد دشمن بھی کرسکتا ہے کوئی اور بھی کرسکتا ہے میں بھی سب دیکھ رہا ہوں۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ بڑے اور لیڈر کا رشتہ ہے آئندہ بھی رہے گا ابھی تو میں نے کچھ بولا ہی نہیں ہے، اچھے اور برے حالات میں عمران خان کے ساتھ رہا ہوں، میں آج بھی عمران خان کو اپنا لیڈر مانتا ہوں، میں نے پوری سیاسی زندگی میں صرف عمران خان کو رپورٹ کیا ہے، عمران خان مجھ سے سوال کرتے تو دس ہزار دفعہ جواب دیتا۔
سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی میں چار پانچ لوگوں سے ہی بات کرتا تھا، بارہ پندرہ سال میں بہت سے لوگوں سے ہاتھ بھی نہیں ملایا، عمران خان پارٹی لیڈر ہیں جواب مانگیں گے تو دوں گا، مجھے پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ عمران خان کا نہیں ہے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ ان کیڑوں نے پوزیشن لے کر پیسے کمائے جن کے پاس کھانے کے بھی پیسے نہیں تھے، عمران خان کو تین سانپوں اور دو خاص کا بتاتا رہا ہوں، دو خاص اور تین سانپ مل کر انہیں جو پلان دیتے ہیں وہ اس پر فیصلہ کرتے ہیں، ان دو خاص اور تین سانپوں نے ملک، پارٹی، اداروں اور چیئرمین کو نقصان پہنچایا، عمران خان کوا ن دو خاص اور تین سانپوں کے نام بھی بتائے ہیں، عمران خان کو جب سانپوں کے بارے میں بتایا تو انہوں نے کہا کہ مجھے پتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سانپوں کے نام لے سکتا ہوں مگر وہ تین سانپ اور کیڑے دو خاص کیساتھ ملے ہوئے ہیں، یہ دو خاص پی ٹی آئی کے نہیں ہیں اور سیاسی لوگ بھی نہیں ہیں۔عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں پی ڈی ایم کا حصہ بننے نہیں جارہا، پی ڈی ایم کی مخالفت میرے جینز میں ہے کرتا رہوں گا، میں تحریک انصاف کے فنڈز پر زندگی نہیں گزارتا، میں نوکری نہیں کررہا تھا کہ پارٹی سے نکال دیا۔چیئرمین صاحب کے آرڈرز من و عن تسلیم کرتا ہوں۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ عمران خان اپوزیشن کے ساتھ بات کرنے کیلئے تیار نہیں تھے، اسٹیبلشمنٹ کا اتنا اثر و رسوخ ہوتا ہے کہ پارٹیوں کو ساتھ بٹھاسکے، ایک چیز میز پر قریب آگئی تھی تو کیوں واپس ہوئی،میز کے دوسری طرف لازمی بات ہے اسٹیبلشمنٹ تھی، اسٹیبلشمنٹ سے کہا گیا تھا آئینی طور پر الیکشن کیلئے آگے بات کریں، ایوان صدر میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ میٹنگیں ہوئیں، بار بار عمران خان کو کہا آپ ون آن ون بات کریں، جن لوگوں کو مذاکرات کیلئے بھیج رہے ہیں وہ سانپ ہیں۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندر کسی کو وزیراعظم بننے کی پیشکش نہیں کی گئی، عمران خان جنرل سرفراز کی بہت تعریف کیا کرتے تھے، جنرل سرفراز کی شہادت پر عمران خان نے کہا وہ ایماندار اور اچھا آدمی تھا، پھر کس نے ٹرولرز کو جنرل سرفراز کی بے حرمتی کرنے کی ہدایات دیں، عمران خان مجھے کہتے تھے نواز شریف اداروں کی تذلیل کرتے ہیں ہمیں اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے آج ہم ان سے بھی آگے چلے گئے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ میری کسی کے ساتھ جان پہچان ہے تو یہ کوئی گناہ نہیں ہے، مجھے وفاداری بدلنے کیلئے کوئی کیا پیشکش کرسکتا ہے، مجھے پیسے کی ضرورت نہیں ہے نہ پی ڈی ایم میں جانے کو تیار ہوں، عمران خان بڑے لیڈر ہیں انہیں مشیر غلط گائیڈ کر رہے ہوتے ہیں، عمران خان کو عدالت سے متعلق جو بتایا گیا انہوں نے بیان دیدیا جو توہین عدالت میں چلا گیا، عمران خان کو سمجھایا آپ غلط کرنے جارہے ہیں ایسانہ کریں غیرمشروط معافی مانگ لیں، حامد خان اچھے آدمی ہیں ا ن کی بات نہیں کررہا۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ عمران خان کو وہی لوگ نااہل کروانا چاہتے تھے جو قیادت کے امیدوار ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے دن کے اجالوں میں ملا عمران خان کے علم میں تھا، بہت سی باتوں پر قریب لے آیا تھا مگر اگلے دن وہ چیزیں تبدیل ہوگئیں، ان دو خاص کے اپنے مقاصد اور تین سانپوں کی اپنی گیم ہے، یہ بات درست نہیں کہ میں نے اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر پریس کانفرنس کی، لانگ مارچ کا ہدف حکومت گرانا ہے حکومت تو اسمبلی کے اندر سے بھی گرائی جاسکتی ہے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ حکومت نے میری پریس کانفرنس پی ٹی وی پر دکھا کر میرے سیاسی کفن میں ایک اور کیل ٹھونک دی، ہمارے پرامن احتجاج میں لاشوں اور موت کا کھیل کھیلا جاسکتا ہے، لانگ مارچ میں دشمنوں کے ساتھ پارٹی کے اندر بھی کچھ لوگ شرارت کرسکتے ہیں، اس شرارت سے خاص اور سانپ کو فائدہ پہنچے گا، عمران خان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا جارہا ہے۔