عمران چیئرمین PTI کیوں نہیں رہ سکتے؟ مطمئن کریں: عدالت

لاہور (قدرت روزنامہ)لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی چیئرمین شپ کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت دی ہے کہ عمران خان پارٹی عہدہ کیسے نہیں رکھ سکتے؟ عدالت کو مطمئن کریں۔عدالتِ عالیہ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو چیئرمین پی ٹی آئی کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے محمد آفاق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن، عمران خان و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی کہ عمران خان کو آرٹیکل 63 ون تھری کے تحت نااہل کیا گیا، وہ پڑھ کر سنائیں۔درخواست گزار کے وکیل نے پڑھ کر سنایا کہ عمران خان آرٹیکل 62، 63 کے تحت اب پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتے۔جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے استفسار کیا کہ عمران خان پارٹی عہدہ کیسے نہیں رکھ سکتے؟ عدالت کو مطمئن کریں۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ مجھے عبوری ریلیف فی الحال بیشک نہ دیں مگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیں۔جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کہا کہ عدالت درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر رہی ہے۔درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عمران خان این اے 95 سے نااہل قرار دیے جا چکے ہیں، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد وہ نا اہل ہو چکے ہیں۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان پارٹی چیئرمین شپ کا استحقاق بھی نہیں رکھتے۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا جائے۔لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز عمران خان کو پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔