حکومت نے جو شرائط لگائیں ہیں وہ مضحکہ خیز ہیں، فواد چوہدری

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک مضحکہ خیز شرائط نامہ حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں اسلام آباد میں جلسے کی اجازت اس وقت ملے گی کہ جب ہم حکومت کی شرئط کو مانیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی شرائط کے مطابق اجتماع میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ممنوع ہوگا جبکہ اسٹیج پر بھی صرف 12 افراد موجود رہیں گے اور وہ بھی انتظامیہ سیلیکٹ کریگی۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے ساتھ لاکھوں افراد کا سمندر موجود ہے جن سے ہم مل بیٹھ کر بات نہیں کرسکتے ہیں اس کے لئے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ضروری ہوگا۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ عدالت ان شرائط کو مسترد کریگی اور ان کا نوٹس بھی لیا جائیگا اور احتجاج کا ہمارا جو حق ہے وہ ہمیں دیا جائیگا۔
ان کا کہنا تھا کہ صورتحال سب کے سامنے ہے ، اس حکومت کے تمام دورے ناکام ہورہے ہیں جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کوئی ملک ان سے معاہدے کرنے کے لئے تیار نہیں ہے کیونکہ کوئی بھی ان کے دور حکومت کا تعین نہیں کرسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس موجودہ حکومت میں کسی قسم کی کوئی اہلیت موجود نہیں ہے تو پھر کیوں کوئی ملک اس سے ساتھ بیٹھ کر بات کریگی۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت تو پیٹرول کی قیمت بڑھانے اور کم کرنے کا فیصلہ بھی خود نہیں کرسکتی ہے تو کیوں کوئی ان کے ساتھ کام کریگا۔فواد چوہدری نے کہا کہ دورہ چین ناکام ہونا ہی تھا اور وہ نظر آرہا تھا کیونکہ جس طرح سے یہ ملک چلارہے ہیں اور جس طرح کے ان کے رویئے ہیں کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ ملک کس سمت جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نام نہاد پارلیمنٹ جو بیٹھی ہوئی ہے اس کے 80 فیصد ایم این ایز اس وقت بیرونی دوروں پر موجود ہیں، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملک کو کیسے چلایا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان پر اس وقت تک 23 کیسز ہوگئے ہیں جو کہ خود ایک عالمی ریکارڈ ہے کہ کسی سابق وزیراعظم پر کیسز کئے گئے ہیں۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ ہمارا لانگ مارچ کا مرحلہ کامیابی سے چل رہا ہے کافی لوگ اس میں شامل ہیں اور کوشش ہے10سے15لاکھ لوگ اکٹھےکریں گے۔انہوں نے بتایا کہ مارچ میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے ہیں اور حکمت عملی ہے کہ مقامی لوگ بھی مارچ میں شریک ہوں۔