نیو کاسل(قدرت روزنامہ) سائنس دانوں نے ایک تحقیق میں اندازہ لگایا ہے کہ نان اسٹک برتنوں سے ہزاروں سے لاکھوں کے درمیان ٹیفلون پلاسٹک کے خردبینی ذرات کا اخراج ہوتا ہے . نیو کیسل یونیورسٹی اور فلِنڈرز یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے یہ تخمینہ لگایا ہے کہ نان اسٹک برتنوں میں کھانا بنانے اور ان کو دھونے کے دوران ان پر سے اترنے والی تہہ سے کتنی مقدار میں باریک پلاسٹک کے ذرات کا اخراج ہوسکتا ہے .
عالمی ادارہ برائے ماحولیاتی تدارک اور فلِنڈرز انسٹیٹیوٹ آف نینو اسکیل سائنس اینڈ انجینئرنگ کے محققین کے مطابق ٹیفلون کی تہہ چڑھے برتنوں کی سطح پر پڑی ایک دراڑ تقریباً 9100 پلاسٹک کے ذرات خارج کرتی ہے . مزید چھوٹے پیمانے پر دیکھا جائے تو ان کی ریمن ایمیجنگ اور ایک الگوردم ماڈل کے ذریعے اس بات کی نشان دہی کی گئی کہ اکھڑی ہوئی سطح سے 23 لاکھ مائیکرو پلاسٹک اور نینو پلاسٹک ذرات کے خارج ہوتے ہیں .
ریمن ایمیجنگ ایک ایسی تکنیک ہوتی ہے جس سے تفصیلی کیمیکل تصاویر بنائی جاتی ہیں تاکہ کیمیکلز کے متعلق جانچا جا سکے . یونیورسٹی آف نیو کیسل کے محقق ڈاکٹر چینگ فینگ کا کہنا تھا کہ نان اسٹک کوٹنگ مٹیریل ٹیفلون پی ایف ایز(’پر‘ اور ’پولی‘ فلورو الکائلز) خاندان کا ہی ایک رکن ہے .
انہوں نے کہا کہ یہ بات جانتے ہوئے کہ پی ایف ایز ایک بڑا مسئلہ ہیں، ہمارے کھانوں میں موجود یہ ٹیفلون ذرات شاید صحت کے لیے مسائل کا سبب ہو سکتے ہیں . اس معاملے کے لیے تحقیقات کی ضرورت ہے کیوں کہ ہم اس ابھرتے آلودہ ذرات کے متعلق زیادہ کچھ نہیں جانتے . مطالعے میں ایک مالیکیولر اسپیکٹرم کا طریقہ کار تشکیل دیا گیا تاکہ ٹیفلون مائیکروپلاسٹک اور نینو پلاسٹک کو براہ راست دیکھا جاسکے اور ان کی شناخت کی جاسکے . ان کو دیکھنا دیگر اقسام کی پلاسٹک کی نسبت زیادہ مشکل ہوتا ہے .