ممنوعہ فنڈنگ کیس، ایف آئی اے کو عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا گیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عدالت نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے کو تحریک انصاف کے چیئرمین وسابق وزیراعظم عمران خان کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روک دیا ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں چیئرمین عمران خان کی ایف آئی اے طلبی نوٹس کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔درخواست میں وزارت داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا اور عمران خان کی جانب سے انتظار حسین پنجوتھہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کسی سیاسی جماعت کیخلاف وفاقی حکومت کی ہدایت پر کارروائی ہو سکتی ہے؟ کیا اس انکوائری کو کوئی قانونی تحفظ حاصل ہے یا نہیں؟دوران سماعت ایڈووکیٹ انتظار حسین پنجوتھہ نے عدالت میں کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ انکوائری کو کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے اپنے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کا الزام یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس پارٹی کے ٹاپ رہنماؤں کے دستخط سے کھلوائے گئے، کیا آپ ان اکاونٹس کو تسلیم کرتے ہیں؟اس پر ایڈووکیٹ انتظار حسین پنجوتھہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 13 اکاؤنٹس ہیں جن کو پی ٹی آئی تسلیم نہیں کرتی۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان 13 اکاؤنٹس میں رقم کا لین دین کیا گیا؟
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایف آئی اے نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے 31 اکتوبر کو طلبی کا نوٹس بھجوایا، پی ٹی آئی پنجاب کے ایم سی بی بنک اکاؤنٹ سے متعلق ایف آئی اے انکوائری بدنیتی پر مبنی ہے۔عدالت میں بتایا گیا کہ عمران خان کو ہراساں کرنے کیلئے ایف آئی اے نے انکوائری کا آغاز کیا، سیاسی مخالفین کو فائدہ دینے کیلئے تحریک انصاف ہے چیئرمین کیخلاف انکوائری شروع کی گئی ہے۔عدالت میں موقف بیان کیا گیا کہ پارٹی کے اکاؤنٹس کھلوانے پر کسی ادارے کو کوئی اعتراض نہیں رہا، ممنوعہ فنڈنگ کے الیکشن کمیشن کے فیصلے میں ایف آئی اے کو اکاؤنٹس کی چھان بین کی ہدایت نہیں کی گئی۔
موقف میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان سے اکاؤنٹس کی تفصیلات یا وضاحت بھی نہیں مانگی تھیں اور محض اکاؤنٹس کی ترسیلات کا ریکارڈ مانگا تھا۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پی ٹی آئی پنجاب کے اکاؤنٹس دفتری اخراجات کیلئے استعمال کئے گئے تھے، آئین کے تحت فنڈ اکٹھے کرنا ہر سیاسی جماعت کا آئینی حق ہوتا ہے۔
عدالت میں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ نے 3 اگست کو ٹوئٹ کے ذریعے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر غور کرنے کا عندیہ دیا تھا، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اور تفتیشی افسر نے وزارت داخلہ سے آگے بڑھ کر انکوائری شروع کی اور طلبی نوٹسز بھجوانے شروع کر دیئے۔
موقف میں بتایا گیا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء میں ممنوعہ فنڈنگ کے ٹرائل کا پورا طریقہ کار موجود ہے، ایف آئی اے کو سیاسی جماعت کی فنڈنگ کیخلاف انکوائری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے کی ممنوعہ فنڈنگ کے الزام کی انکوائری غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کی جائے، ایف آئی اے میں 7 نومبر کو طلبی کا نوٹس بھی کالعدم کیا جائے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک ایف آئی اے کو انکوائری کرنے سے روکا جائے۔
عدالت نے ایف آئی اے کو عمران خان کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے روک دیا۔عدالت نے کہا کہ درخواست میں اٹھائے گئے نکات غور طلب ہیں، آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سمیت دیگر فریقین کو جواب جمع کروائیں اور اٹارنی جنرل پاکستان بھی اپنا جواب جمع کروائیں۔عدالت نے عمران خان کی ایف آئی اے میں طلبی کا نوٹس معطل کر کے مزید سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کر دی۔