کینسر کا نیا طریقہ علاج دریافت
لندن(قدرت روزنامہ) طبی ماہرین نے کینسر جیسے موذی مرض کی بروقت تشخیص اور بہتر علاج کا زیادہ مؤثر طریقہ دریافت کر لیا ہے۔ مؤقر سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کے تحت برطانوی ماہرین نے انسانی ڈی این اے میں موجود ایک جین کو کینسر کی بروقت قدرے بہتر تشخیص اور بہتر علاج کا سب سے مؤثر طریقہ قرار دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق انسان کو وراثت میں ملنے والے جین میں سے ایک ’اپیجینیٹک‘ (epigenetic) ایسا جین ہے جو مستقبل میں کینسر کی بروقت بہتر تشخیص اور اس کے بہتر علاج میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔
جریدے کے مطابق طبی ماہرین نے اس کے لیے 1300 سے زائد کینسر مریضوں کے ٹیسٹس اور جینز کا جائزہ لیا ہے۔تحقیق کے مطابق ماہرین نے ’اپیجینیٹک‘ (epigenetic) میں موجود ایک خاص کیمیکل کو اس حوالے سے گیم چینجر قرار دیا ہے۔
ماہرین نے ’اپیجینیٹک‘ (epigenetic) میں پائے جانے والے کیمیکل کو ڈارک میٹر (Dark matter) کا نام دیا ہے جو مستقبل میں کینسر کی بروقت تشخیص اور اس کے بہتر علاج میں مدد فراہم کر سکتا ہے کیونکہ یہی جین عام طور پر کینسر کا سبب بنتا ہے۔جریدے میں شائع ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کا مرض عام طور پر ڈی این اے کی تبدیلی یا جینز سے نہیں بلکہ ’اپیجینیٹک‘ (epigenetic) نامی جین کی وجہ سے ہوتا ہے۔