امریکی نوجوان ٹِک ٹاک کے سبب خود کو نفسیاتی مسائل میں مبتلا سمجھنے لگے


شیکاگو(قدرت روزنامہ) ایک معالج نے خبردار کیا ہے کہ امریکی نوجوان ٹِک ٹاک پر نامناسب طبی تجاویز پر مبنی معلومات کے سبب خود کو نایاب ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا سمجھ رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا بھر کےمعالجین اس متعلق بات کر رہے ہیں کہ ان کے پاس آنے والے ایسے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو ٹِک ٹاک پر ملنے والی معلومات کے بعد خود کو کسی مخصوص ذہنی کیفیت میں مبتلا سمجھ رہے ہیں۔
معالجین نے خبردار کیا ہے کہ اس قسم کی غلط تشخیص کسی شخص کی حقیقی بیماری کے مناسب علاج نہ ہونے کا سبب بن سکتی ہے یا ایک صحت مند شخص کو یہ باور کرا سکتی ہے کہ وہ بیمار ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ کووڈ-19 کی وباء کے دوران خراب ہونا شروع ہوا جب بچوں نے سوشل میڈیا کا رخ کیا۔
امریکی شہر شیکاگو کی ایک نفسیات دان ڈاکٹر اینی بارش کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ وہ بطور پیشہ ور، کلینکل لائسنس اور سالوں کے تجربے کی حامل، ان ٹِک ٹاکرز سے مقابلہ کر رہی ہیں۔
ڈاکٹروں نے ماضی میں ویڈیو شیئرنگ ایپ پر چلنے والے خطرناک ٹرینڈز کے حوالے سے بھی خبردار کیا تھا جس میں کھانسی کی دوا میں مرغی پکانے کا ٹرینڈ شامل تھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں مشترکہ مشکلات کے حوالے سے آن لائن کمیونیٹیز بنانے کا رجحان ہے، ان معاملات میں یہ فائدہ سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔