ترکیہ میں ہونے والے دھماکے کی مرکزی ملزمہ گرفتار


استنبول(قدرت روزنامہ) ترکیہ میں گزشتہ روز ہونے والے بم دھما کے مرکزی کردار شامی نژاد کرد لڑکی احلام البشیر کو گرفتار کر لیا گیا جس کا تعلق علیحدگی پسند عسکری جماعت کردستان ورکرز پارٹی سے ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق استنبول پولیس نے استقلال ایونیو میں ہونے والے بم دھماکے کے مرکزی کردار کو سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے گرفتار کرلیا گیا۔ ملزمہ کی شناخت 23 سالہ احلام البشیر کے نام سے ہوئی ہے جو شام کے شہر عفرین سے ترکیہ آئی تھی۔
ملکی سیکیورٹی ایجنسیز کا دعویٰ ہے کہ ملزمہ کا تعلق ترکیہ میں دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم کردستان ورکرز پارٹی سے ہے جس کے تانے بانے شام سے ملتے ہیں۔ امریکا، مغربی اتحاد اور اقوام متحدہ بھی اس تنظیم کو بلیک لسٹ کر چکے ہیں۔
22 2 1 203x300
قبل ازیں ترک وزیرداخلہ سلیمان سوئلو کا کہنا تھا کہ پولیس نے استقلال ایونیو پر بم نصب کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا تاہم انھوں نے گرفتار ہونے والے مرکزی کردار کی شناخت ظاہر نہیں کی تھی۔
بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر سے انکشاف ہوا کہ بم ایک خاتون نے نصب کیا تھا اور گرفتار ہونے والا مرکزی کردار بھی خاتون ہی ہیں۔
22 3 1 300x200
استنبول پولیس کی جانب سے ایک تصویر اور ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں ملزمہ کے گھر چھاپے، اس کی گرفتاری اور تلاشی کے مناظر ہیں جب کہ تصویر میں کوئی تاریخ درج نہیں ہے۔
22 4 1 300x200
یاد رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردگان نے واردات کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ اس حملے میں ایک خاتون کا کردارہے۔
22 5 1 176x300
ترکیہ کے وزیر انصاف بیکر بوزداگ نے بھی مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ ایک مشتبہ خاتون کو استقلال ایونیو کے ایک بینچ پر 40 منٹ سے زیادہ بیٹھتے ہوئے دیکھا گیا اور جیسے ہی وہ اُٹھ کر وہاں سے گئی تو دھماکا ہوگیا۔
استنبول پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر خاتون نے جو پارسل بینچ کے نیچے رکھا اس میں مقناطیسی بم تھا جسے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے اُڑا گیا۔


استنبول میں ہونے والے بم دھماکے میں 8 افراد جاں بحق اور 81 زخمی ہوئے تھے جن میں سے 50 سے زائد کو طبی امداد کے بعد گھر جانے کی اجازت دیدی گئی تھی جب کہ 5 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔


دھماکے کی سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر سیاحوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور دھماکے کے بعد افراتفری پھیل گئی جس میں کچلے جانے کے باعث بھی لوگوں کی بڑی تعداد زخمی ہوئی۔