پنجاب سے رینجرز یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیکیورٹی کے لیے سندھ میں تعینات کیا جاسکتا ہے، چیف الیکشن کمشنر
سیلاب اور امن و امان کی صورتحال کے باعث بلدیاتی انتخابات کیلئے سول آرمڈ فورسز فراہم نہیں کر سکتے ، جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا معاملے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیاجبکہ چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ پنجاب سے رینجرز یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیکیورٹی کے لیے سندھ میں تعینات کیا جاسکتا ہے . الیکشن کمیشن پاکستان میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا معاملے سے متعلق سماعت چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت 5 رکنی کمیشن نے کی .
سماعت کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے وسیم اختر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، جماعت اسلامی کی جانب سے حافظ نعیم الرحمن، پیپلز پارٹی کی جانب سے مرتضیٰ وہاب الیکشن کمیشن میں موجود تھے . ممبر الیکشن کمیشن اکرام اللہ خان نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت بلدیاتی قانون میں تبدیلی کی، اسپیشل سیکرٹری ظفر اقبال نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ نے سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا ہے، جوائنٹ سیکرٹری وزارت داخلہ محمد رمضان ملک بھی پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ دوسرے ٹیئر میں سیکیورٹی دیتی ہے، پہلے ٹیئر میں پولیس اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں . انہوں نے کہا کہ سیلاب اور امن و امان کی صورتحال کے باعث فراہم نہیں کیے جاسکتے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکلز کا ہم کیا کریں، جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ نے کہا کہ اس وقت بلدیاتی انتخابات کے لیے سول آرمڈ فورسز فراہم نہیں کرسکتے . ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ قانونی اور انتظامی نقطہ نظر پیش کروں گا، سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل کیا جاچکا، بلدیاتی انتخابات میں نشستیں بہت زیادہ ہوتی ہیں، کراچی میں بلدیاتی انتخابات کیلئے 4 ہزار 900 پولنگ سٹیشنز بنانے ہیں، کراچی میں دو مرحلوں میں بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے تیار ہیں . ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سیلاب کے باعث بلدیاتی انتخابات دو مرتبہ ملتوی ہوئے، 25 سے 30 فیصد جگہوں پر آج بھی پانی کھڑا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ کل تو آپ نے بیان دیا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہیں . مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت ہمیشہ بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار کیلئے سیکیورٹی ضروری ہے، چاہتے ہیں کل کو الزام نہ لگے کہ حکومت انتخابات پر اثر انداز ہوئی . ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ سندھ کابینہ نے 90 دن بلدیاتی انتخابات ملتوی . کرنے کی منظوری دی، اسپیشل سیکریٹری ظفر اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو 24 جولائی کو بلدیاتی انتخابات کرانے تھے،
کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات دو مرتبہ ملتوی کوئے، صوبائی حکومت کی درخواست پر بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے گئے، وزارت داخلہ نے 18 اکتوبر کو آرمڈ فورس اہلکارون کی تعیناتی سے معذرت کی . اسپیشل سیکرٹری ظفر اقبال نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے کراچی میں بلدیاتی انتخابات مسلسل ملتوی ہوئے، یکم نومبر کو سندھ حکومت نے پھر کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی،پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور ایم . کیو ایم کو . نوٹسز جاری کیے گئے، سندھ کابینہ نے بلدیاتی انتخابات 90 دن کیلئے ملتوی کرنے کی منظوری دی ہے، الیکشن کمیشن کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے تیار ہے . سپیشل سیکرٹری ظفر اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کراچی میں دو مرحلوں میں بلدیاتی انتخابات کرائے جاسکتے ہیں، آرٹیکل 220 کے تحت انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کی مدد کرنی ہے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کیلئے قانون سازی نہی کرسکتی، بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے . چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سندھ حکومت قانون کے تحت الیکشن کمیشن کا اختیار کم نہیں کرسکتی، ناگزیر صورتحال میں الیکشن ملتوی کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، مرتضیٰ وہاب نے مؤقف اپنایا 1300 انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز میں ہر پوپنگ سٹیشن پر 8 اہلکار تعینات کیے جانے ہیں . چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سندھ پولیس کے اہلکار سیکیورٹی کیلئے اسلام آباد تعینات ہیں، کیوں نہ پنجاب سے سیکیورٹی اہلکار سندھ میں تعینات کردیں، رینجرز یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیکیورٹی کے لیے تعینات کیا جاسکتا ہے،
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کبھی الیکشن کمیشن لے اختیارات کو محدود نہیں کر رہی . ممبر اکرام اللہ خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کسی صورت بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی منظوری نہیں دے سکتی، الیکشن کمیشن کا اختیار سمدھ کابینہ کیسے استعمال کرسکتی ہے، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ قانون کے مطابق بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرنے سندھ حکومت کا اختیار پے،سندھ حکومت الیکشن کمیشن سے مشاورت میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرے گی، الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے . ممبر نثار درانی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات مزید ملتوی ہونا آئین کی خلاف ورزی نہیں؟ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو 120 دن کے اندر بلدیاتی انتخابات کرانے ہیں، صوبائی حکومتیں کبھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتیں، الیکشن کمیشن نے مشکل حالات میں بلدیاتی انتخابات کرائے، پنجاب بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بھی مشکلات کا سامنا ہے . چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کہہ چکی کہ پرانے قانون پر بھی بلدیاتی انتخابات کرائے جاسکتے ہیں، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ چیزیں صوبائی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہیں، ممبر بابر حسن بھروانہ نے کہا کہ فورسز ٗکی فراہمی کے علاوہ کیا مشکلات ہیں، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ گزشتہ اجلاس اور آج سندھ حکومت کے نقطہ نظر میں فرق ہے، سندھ ہائیکورٹ میں سندھ حکومت نے کل مختلف موقف اپنایا تھا . ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ نہیں چاہتے کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر سوالات اٹھائے جائیں، کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو مزید 90 روز کیلئے ملتوی کیا جائے . دوران سماعت چیف سیکرٹری سندھ نے کہا کہ کورنگی ضمنی انتخابات میں لا اینڈ آرڈر کے باعث مشکلات ہوئیں، آئی جی کیساتھ اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی، کراچی میں تین مزید ضمنی انتخابات میں شفافیت نظر آئی، کراچی کے اپنے ڈائنامکس اور چیلنجز ہیں، 2015 میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو بھی مدنظر رکھا گیا . چیف سیکرٹری سندھ نے مؤقف اپنایا کہ 17 ہزار اہلکاروں کو کراچی تعینات کرنا تھا، سیلاب اور امن و امان کے باعث 17 ہزار اہلکاروں کی تعیناتی ممکن نہیں،
چاہتے ہیں کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات شفاف طریقے سے کرائے جائیں . چیف سیکرٹری سندھ نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کیلئے مزید وقت ملے تو بہتر تیاری کرسکتے ہیں، اس دوران چیف سیکرٹری سندھ نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ایک ڈیڑھ ماہ میں سیلاب کہ صورتحال بہتر ہوسکتی ہے . اس دوران آئی جی سندھ پولیس نے کہا کہ 2015 میں کراچی بلدیاتی انتخابات میں 17 افراد ہلاک 30 زخمی ہوئے، سندھ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں امن و امان کی صورتحال بہتر رہی، کراچی کے 3 ضمنی انتخابات میں بھی امن و امان کی صورتحال بہتر رہی . چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کراچی میں پرامن ضمنی انتخابات سے اعتماد میں اضافہ ہونا چاہیے تھا، آئی جی سندھ نے کہا کہ سیلاب صورتحال سے نمٹتے ہوئے پولیس کے 5 جوان شہید ہوچکے ہیں، جن علاقوں سے اہلکار منگوائے جائیں گھ وہاں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے . آئی جی سندھ نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی بلدیاتی انتخابات میں 17 ہزار اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن ووٹرز کی فول پروف سیکیورٹی یقینی بنائے گا . دوران سماعت ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے کہا کہ دو سال بعد بھی کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکے، مردم شماری میں کراچی کی آدھی آبادی کم کردی گئی، پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ساتھ مسلسل زیادتی کی جارہی ہے، کراچی میں حلقہ بندیوں میں بڑے پیمانے پر خامیاں ہیں، ایک حلقہ 20 ہزار جبکہ دوسرا حلقہ 80 ہزار افراد پر مشتمل ہے . وسیم اختر نے کہا کہ فروغ نسیم نے چار ماہ میں حلقہ بندی اعتراضات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، بلدیاتی انتخابات اتنے ملتوی ہوئے کئی امیدوار انتقال کرچکے ہیں، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ مردم شماری پر اعتراضات سی سی آئی میں لیکر جائیں، مردم شماری پر اعتراضات کیلئے الیکشن کمیشن متعلقہ فورم نہیں ہے . چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ووٹرسٹوں میں خامیاں دور کرنے کے لیے کوشش کیں، الیکشن کمیشن کو مردم شماری کے تحت حلقہ بندیاں کرنی ہوتی ہیں،
ایم کیو ایم نے درست وقت پر اپنے خدشات پراپر فورم پر نہیں رکھے، وسیم اختر نے کہا کہ مردم شماری، حلقہ بندیاں اور ووٹر فہرستوں پر اعتراضات دور پوں پھر بلدیاتی انتخابات کرائیں، ہاتھ باندھ کر بلدیاتی انتخابات کرانا چاہتے ہیں تو مت کرائیں . پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر شہاب نے مؤقف اپنایا کہ 10 ماہ کے بعد بھی کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے جارہے، سندھ حکومت کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے، سندھ کابینہ نے کراچی بلدیاتی انتخابات 90 روز کیلئے ملتوی کرنے کی منظوری دی، سندھ کابینہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی منظوری نہیں دے سکتی، سندھ حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کی توہین کر رہی پے . چیف الیکشن کمشنر خیبر پختونخوا بھی بلدیاتی انتخابات نہیں مرانا چاہتا تھا، بیرسٹر شہاب نے کہا کہ 6 ہزار پولیس اہلکار اسلام آباد میں تعینات ہیں، کراچی میں کہیں بھی سیلاب کے باعث تباہی نہیں ہوئی، دھرنا روکنے کیلئے سندھ پولیس کے اہلکار اسلام آباد بھیج دئیے گئے لیکن کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے اہلکار نہیں ہیں . بیرسٹر شہاب نے کہا کہ الیکشن کمیشن کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی نئی تاریخ کا اعلان کرے، قانون سازی نہ کی تو مئیر کراچی وسیم اختر کی طرح ٹوتھ لیس ہوگا، اس دوران پی ٹی آئی نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات 90 روز کے لیے ملتوی کرنے کی حمایت کی . جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شفاف الیکشن کرانا حکومت اور الیکشن کمیشن کی زمہ داری ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں صورتحال بہتر ہورہی ہے، ہمارے رکن راجہ صاحب ہر دوسرے دن الیکشن کمیشن کو خط لکھتے ہیں، ہم سوچ رہے ہیں خطوط راجہ کے عنوان سے کتاب شائع کریں اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ راجہ صاحب کا خط دوسرے دن نہیں، روزانہ آنا ہے جس پر کمرہ عدالت میں قہقے لگے . حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے احکامات پر عوام کو بھروسہ نہیں رہا، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سیاسی جماعتیں الیکشن لڑتی ہیں، آپس میں نہیں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں جن کی وجہ سے مسئلہ ہوتا تھا، اب نہیں رہا، وسیم اختر صاحب آپ بتائیں ٹھیک کہ رہا ہوں، وسیم اختر نے کہا کہ یہ تو وقت بتائے گا، حافظ نعیم الرحمن نے کہا رسی جل گئی لیکن بل نہیں گئے . حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ الیکشن کمیشن آج ایک تاریخ دے اور باقی فریقین سے انڈر ٹیکنگ لے، چلیں الیکشن کمیشن 45 دن دے سب کو الیکشن کے لئے پابند بنائے . چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن ہر صورت ہوں گے، الیکشن کمیشن زمینی حقائق مد نظر رکھتے ہوئے حکم دیگا، فیصلہ ایسا ہی ہوگا جس پر عمل ہوسکے، کراچی میں ضمنی انتخابات پرامن ہوئے . اس کیساتھ ہی تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا .