شہزاد اکبر نے 1ارب مانگا، فواد کو کتنا دیا؟ عمر فاروق ظہور کا دھماکے دار انٹرویو


اسلام آباد (قدرت روزنامہ) توشہ خانہ سے ویسے تو بہت زیادہ چیزیں غائب ہوئی ہیں تاہم گزشتہ روز سےایک گھڑی پر زو رو شور سے بحث جاری ہے جو غالباً عمران خان کی فرنٹ پرسن گوگی نے دبئی جا کر بیچی اور جس شخص عمر فاروق نے خریدی ان کے کل کے ایک انٹر ویو نے تہلکہ مچا دیا ہے-


بعد ازاں عمران خان کی جانب سے نجی خبررساں ادارے جیو ،اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ اور عمرا فاروق کو دھمکیاں دی گئیں کہ ان پر لندن ،دبئی اور پاکستان میں مقدمے درج کروائیں گے-

معروف اینکر پرسن مبشر لقمان کے مطابق اس طرح کرنے سے انہیں بہت مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ اس طرح ان کو ثابت کرنا پڑے گا کہ وہ گھڑی گئی کسی کے ہاتھ گئی تھی کہاں پر کس کو بیچی کہاں بیچی اس کی رسید کہاں پر ہے اس کی تشخیص کیسے ہوئی تھی اور تھرڈ پارٹی کی تشخیص ہوئی تھی یا کہ نہیں ہوئی تھی اور توشہ خانہ میں اس کی بیچنے کی رسید جمع کرائی گئی یا نہیں اور توشہ خانہ میں وہ رسید ضرور جمع ہے جو جتنے پیسوں میں وہ گھڑی وہاں سے عمران خان نے خریدی لیکن بیچی کتنے کی وہ نہیں پھر وہ پیسے پاکستان کیسے آئے آئی بھی یا نہیں آئے ان کے اوپر ٹیکس دیا گیا یا نہیں کیا؟ وہ بل کلئیر کئے یا نہیں اس طرح کے بہت سے سوالات ہیں جن کے جواب نہیں ہیں لیکن جب عمر فاروق سے واٹس ایپ پر بات ہوئی تو بہت سے اور سوالوں کے جواب بھی کھل گئے-

نجی ٹی وی کے پروگرم کھرا سچ میں اینکر پرسن مبشر لقمان کے ساتھ انٹرویو میں عمر فاروق نے بتایا کہ اس گھڑی کی انفرادیت یہ ہے کہ یہ دنیا میں واحد پیس ہے اس طرح کی دو گھڑیاں نہیں ہیں اور جس بندے کے پاس یہ گھڑی ہو گی وہی اس کا مالک ہے اور حال ہی میں میں نے وہ گھڑی خریدی ہے اور ایسی کوئی بات نہیں جو یہ کہہ سکیں کہ یہ وہ گھڑی نہیں کوئی دوسری گھڑی ہے اور گھڑی کےتمام ڈاکومنٹس سرٹیفیکیٹس میرے پاس ہیں-

عمر فاروق نے اپنے نام کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ٹوئٹر پر گردش کئے جانے والے اپنے ٹوئٹس کے حوالے سے کہا کہ ان کا کوئی سوشل میڈیا اکاؤنٹ نہیں جن پر ٹوئٹس کی جا رہی ہیں وہ تما م فیک ہیں اور جن لوگوں نے ان کے (عمر فاروق) نام کے فیک اکاؤنٹس بنائے ہیں آپ سمجھتے ہیں-


انہوں نے بتایا کہ شہزاد اکبر کی وجہ سے صوفیہ مرزا ان کے پیچھے پڑی ہوئیں تھیں اورتوشہ خانہ کی گھڑی کی ٹرانزیکشن کے بعد کا ایک کافی بڑا گراپ ان کے پیچھے پڑا ہوا تھا جو کہ یقیناً میں محسوس بھی کر رہا ہوں-عمر فاروق نے بتایا کہ فرح گوگی ان کے دفتر آئیں تھیں اور وہ خود ان کے پاس گھڑی لے کر آئیں تھیں عمرفاروق کے مطابق فرح گوگی ان کے دفتر دو مرتبہ آئیں اور ان کا سٹاف بھی اس بارے جانتا ہے تاہم انہوں نے بتایا کہ ان کے آفس کے سی سی ٹی فوٹیج کا ریکارڈ وہ 6 ماہ رکھتے ہیں اور یہ لین دین کا معاملہ 2019 میں ہوا تھا اورانہیں یہ علم نہیں تھا کہ اس طرح سے یہ معاملات سامنے آئیں گے ورنہ وہ فوٹیج اپنے پاس محفوظ کر لیتے-
عمر فاروق نے بتایا کہ فرح گوگی کی ان تک رسائی شہزاد اکبر کے ذریعے ہوئی کیونکہ ان کے وہ شہزاد اکبر کے ساتھ اچھے ریلیشنز تھے اور شہزاد اکبر نے انہیں کہا کہ ہمارے پاس توشہ خانہ میں گفٹس جو ہمیں اکثر ملتے ہیں جو ہم نہ رکھنا چاہیں بیچ دیتے ہیں اگر آپ کو کوئی گفٹ خریدنے میں کوئی دلچسپی ہو تو آپ دیکھ سکتے ہیں جس کے بعد شہزاد اکبر نے انہیں فرح گوگی کا نمبر دیا اور وہ ان کے پاس دبئی آئیں جہاں اس نے وہ گھڑی انہیں بیچی اگر فرح اب مُکر رہیں ہیں تو میں اس بارے کچھ نہیں کہہ سکتا-
عمر فاروق نے کہا کہ گھڑی کی ٹرانزیکشن کیش میں ہوئی کیونکہ انہوں نے کیش ہی مانگا تھا میں نے جس دن گھڑی دیکھی اس کی ویلیوایشن کی اس سے اگلے دن انہیں میں نے رقم دی اور انہیں ساڑھے سات ملین درہم کیش دیا تھا جو کہ اتنی بڑی رقم نہیں ہے وہ دو چھوٹے بیگوں میں ان کو ڈال کر دی انہیں یہ نہیں پتہ کہ وہ رقم انہوں نے دبئی میں رکھی یا پاکستان لے کر گئیں-
فواد چوہدری کے کچھ واٹس ایپ چیٹ بھی سامنے آئی جس میں فواد چوہدری نے کمیشن مانگا تھا عمر فاروق نے کہا کہ یہ میسجز تمام صحیح ہیں اور ابھی بھی میرے پاس ہیں فواد نے مجھے کہا کہ تم اپنے تمام بیانات واپس لے لو اور کہو کہ یہ وہ گھڑی نہیں ہے اور گھڑی ہے ہم سنبھال لیں گے بات کو جس پر میں نے انہیں انکار کیا اور بعد ازاں پریس کانفرنس میں انہوں نے میرے خلاف باتیں کیں-عمرفاروق نے کہا کہ ان پر کیسز بنانے والے بھی یہی ہیں اور اس کو بڑھاوا دینے والے بھی اگر میں ان کی نظر میں کرمنلز ہوں تو یہ ایک کرمنلز کے پاس آئے کیوں اور کرمنل کو گھڑی بیچی کیوں؟-
فواد چوہدری عمر فاروق سے دبئی میں ملتے بھی رہے، عمر فاروق اور فواد چوہدری تحریک انصاف کی حکومت کے دوران ویکسین، ای اسپورٹس اور آئی ٹی سیکٹر سے متعلق کاروباری منصوبہ بندی کیلئے پیغامات کا تبادلہ بھی کرتے نظر آئے ہیں اور ویکیسن کو پاکستان میں اپروو کروانے کیلئے کمیشن بھی مانگی، جس پر شہزاد اکبر نے ان سے ایک ارب روپے کمیشن مانگی اور مجھے پریشرائز کیا انہوں نے میرے پرانے کیسز کی کہانی بنائی جب وہاں پر یہ کامیاب نہیں ہوئے تو پھر بچوں کے حوالے سے کیسز بنائے اور منی لانڈرنگ کے مقدمات بنائے-