انتشار برداشت نہیں ‘ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے اہم رہنما فارغ‘رکن اسمبلی سمیت اہم رہنمائوں پر پارٹی کے دروازے بند ‘محمود خان اچکزئی کی تہلکہ خیز پریس کانفرنس
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ یوسف کاکڑ کے گھر میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کرنے والے پارٹی کے رہنما?ں رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے سمیت تمام کو پارٹی سے فارغ کردیا گیا ہے ملک کی معاشی اور اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے گول میز کانفرنس منعقد کی جائے جس میں سیاستدان ، جنرل، ججز ، میڈیا ، تاجر سمیت تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کو شرکت کی دعوت دی جائے اور حالات کی سنگینی اور بحرانوں سے ملک اور قوم کو نکالنے کے لئے صحیح سمت کا تعین کرکے آگے بڑھا جائے جو پر امن پاکستان اور افغانستان کے لئے انتہائی ناگزیر ہے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو پارٹی کے دفتر میں پارٹی کے رہنماوں عبدالرحیم زیارتوال ، لالا عبدالروف ، عبدالقہار خان ودان ، عبدالمجید اچکزئی ،سردار شفیق ترین، سید لیاقت آغا، حاجی فضل قادر شیرانی سمیت دیگر بھی موجود تھے محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پارٹی مسائل کی وجہ سے آج میں میڈیا کے سامنے بات کررہا ہوں،اس عمر میں کچھ ایسے فیصلے کرنے پڑرہے ہیں جو پارٹی کی بقاء اور سا لمیت کیلئے انتہائی ضروری ہیں،رواں سال جنوری میں ہماری جماعت کی کانگریس ہوئی تھی،اس کانگریس میں چار فیصلے کئے گئے تھے کانگریس میں پارٹی کارکنوں کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے،جن میں کارکنوں کو پارٹی سے نکالا گیا انکو کانگریس کے ذریعے واپس رکنیت بحال کی گئی،سوشل میڈیا کے ذریعے پارٹی پالیسی بیان نہیں ہوگی،بنوں قومی جرگے کے حوالے سے بھی اہم فیصلے کئے گئے،بدقسمتی سے ہمارے سیکرٹری جنرل نے سوشل میڈیا پر خود آکر اس حوالے سے شروع ہوگئے،سوشل میڈیا کے ذریعے مجھے کہا گیا کہ سینٹرل کمیٹی کا اجلاس بلائیںحالانکہ آئین میں سینٹرل کمیٹی کا اجلاس بلانے کا طریقہ کار موجود ہے،غیر آئینی کام پر سیکرٹری جنرل کو عہدے سمیت پارٹی سے فارغ کیا گیا،سینٹرل کمیٹی کا کورم تقریباً50فیصد نمائندگی پر پورا ہوتا ہے۔ مذکورہ منعقد ہونے والے حالیہ کچلاک کے اجلاس میں 38 یا 39 فیصد لوگ شریک ہوئے وہاں کورم تک پورا نہیں تھا،رضا محمد رضا اور عبید اللہ بابت لالہ کو پہلے ہی پارٹی سے نکال چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں یہ تمام فیصلے کئے گئے جن کی روشنی میں گزشتہ دنوں یوسف خان کے گھر میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کرنیوالوں کو پارٹی سے نکالا جائے کا فیصلہ ہواکیونکہ نصراللہ زیرے،عبدالقادر آغا سمیت ان تمام افراد کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے ،
جس کی بنیادی وجہ پارٹی پالیسیوں کے خلاف غیر آئینی سرگرمیوں میں ملوث ہونا ہے اور اس وجہ سے کارکنان کو نکالا گیا ہے اور رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے کی رکنیت ختم کرنے کے حوالے سے ملک کے قانون اور پارٹی آئین کے مطابق مزید کارروائی کی جائیگی۔ ان کا کہنا تھا کہ نصراللہ زیرے ‘ عیسیٰ روشان ‘ یوسف خان کاکڑ ‘ قادر آغا ‘ خوشحال کاسی کو آج سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے فارغ کردیا گیا ہے ‘ خوشحال خان کاکڑ شہید عثمان کاکڑ کے فرزند ہیں اور وہ میرے دیرینہ ساتھی تھے جن حالات میں ان کی موت واقعہ ہوئی اس وجہ سے انکو برداشت کیا جائیگا انکے خلاف کارروائی نہیں ہوگی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پارٹی کی نئی آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے ‘ کچلاک میں غیر آئینی مرکزی کمیٹی میں موجود دیگر اراکین اور عہدیدار ان آج سے پارٹی سے فارغ کردئیے گئے ہیں ‘ رکن اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے پاکستان کے آئین میں جو کارروائی کی اجازت دی گئی ہے وہ کی جائیگی ‘ کوئی بھی فیصلہ اکیلئے نہیں بلکہ مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کی مشاورت سے کیا ہے ‘ پارٹی کی مرکزی کمیٹی پہلے سے تحلیل تھی تو اجلاس کیسے ہوسکتا ہے ‘
برطرف مرکزی سیکرٹری جنرل نے مجھ سے بات کرنے کی بجائے فیس بک کے ذریعے اعلانات کئے ‘ جس پر میں بذات خود مختیار خان یوسفزئی کے گھر گیا ان سے بات کی مگر وہ پھر بھی فیس بک کے ذریعے اعلانات کرتے رہے ‘ مرکزی سیکرٹری جنرل نے بغیر مشاورت پی ایس او کی نئی آرگنائزنگ کمیٹی بناکر تنظیم کی تقسیم کی بنیاد رکھی ‘ پارٹی پالیسی کا عوام نے ساتھ نہ دیا تو سب سے موقع پر برملا معافی مانگو گا ‘ سیاست عوام کی مرضی سے کرینگے ‘ 2 دسمبر کو کوئٹہ میں خان شہید عبدالصمد خان کی برسی کے موقع پر منعقدہ جلسے کے دوران پارٹی پالیسی ‘ افغانستان اور پاکستان کی صورتحال پر واضح کرونگا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ میں رضا محمد رضا اور عبیداللہ بابت کے ساتھ نہیں چل سکتا۔بھائی کی طرح ہیں بڑی کوشش کی کہ معاملات کو سنبھال لیا جائے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2 دسمبر 1973ئ کو خان شہید کے بعد پارٹی کی ذمہ داریاں مجھے دی گئیں۔میں نے آج تک کسی کو بھی پارٹی سے نہیں نکالا کیونکہ میں صبر رکھنے والا شخص ہوں لیکن اب مشکل فیصلے کرنے پڑرہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کانگرس کے بعد کوئی نیا یونٹ قائم نہیں کیا گیا بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعے معاملات کو خراب کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگرس نے فیصلوں کے بعد عبدالرحیم زیارتوال اور مرکزی سیکرٹری جنرل مختیار خان یوسفزئی کی ذمہ داری لگائی گئی کہ وہ پارٹی کی تنظیم نو کے لئے اقدامات کریں ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی مشکل صورتحال میں اپنے جسم سے ناخن کو نکالنا مشکل ہوتا ہے لیکن ایک وقت آتا ہے کہ انسان اپنے جسم کا وہ حصہ ڈاکٹر کو پیش کرتا ہے کہ اس کو الگ کردو۔
انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ملک افغانستان اور پاکستان کے پر امن حالات کے لئے ضروری ہے کہ ملک اور قوم کو معاشی اور اقتصادی صورتحال سے نکالنے کے لئے گول میز کانفرنس بلائی جائے جس میں جنرلز ، ججز، سیاستدان ، صحافی تاجروں کو بھی بلایا جائے اور تمام کے اتفاق رائے سے کوئی ملک کو صحیح سمت پر چلانے کے لئے تعین کرکے آگے بڑھا جائے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے پشتونوں کا حق مانتے ہیں لیکن پاکستان کے پشتونوں کے حقوق کو نہیں مانتے ملک کو اگر چلانا ہے تو ایک جامع حکمت عملی ترتیب دیکر تمام کو برابری کی بنیاد پر حقوق کا تعین کرکے آگے بڑھا جائے۔ اگر ڈیورنڈ لائن سے عباسین تک پشتون صوبہ ہمیں دیا جائے پاکستان ہمارا ملک ہے ہم اس میں ہنسی خوشی رہیں گے افغانستان میں مداخلت نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں جنوبی پشتونخوا کے محمد عیسیٰ روشان، یوسف خان کاکڑ، نصر اللہ خان زیرے، عبدالقادر آغا، فقیر خوشحال کاسی، سندھ کے صوبائی ایگزیکٹو افضل خان وطن یار ، سراج افغان، شفیع ترین کو عہدوں اور ان کی بنیادی رکنیت آج سے ختم کردی ہے ان کا پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا کی صوبائی ایگزیکٹو غیر آئینی سرگرمیوں کی وجہ سے تحلیل کررہے ہیں۔ صوبائی معاملات کو چلانے کے لئے آرگنائزنگ کمیٹی کا اعلان کیا ہے اور صوبہ جنوبی پشتونخوا ، صوبہ سندھ کے صوبائی صدور اور صوبہ خیبر پشتونخوا کی آرگنائزنگ کمیٹی کو ہدایت ہے کہ ایگزیکٹوز کے علاوہ جن لوگوں نے مذکورہ بالا غیر آئینی مرکزی کمیٹی میں شرکت کی ہے انہیں اپنی صفوں سے نکال دیں خیبر پختونخوا کے آرگنائزنگ کمیٹی کے لئے محمد علی خان سوات ، اصغر خان باجوڑ ، حاجی انعام اللہ، مراد باچا ، ہمایوں مردان ، موسیٰ شیرگڑھ ، پرویز مردان ، ارشد خان صوابی، شفیق خان ، شیرافگن، غفور لالا چار سدہ، شجاع اللہ سوات، ریاض ، ادیس، الہ ڈھنڈ ڈھیری ، اورنگزیب بنوں ، ہارون ایڈووکیٹ بنوں، حاجی شیر دا?د بنوں، حاجی ابرابر بنوں، شیر علی باز خان بنوں، ادریس سخا کوٹ ، سراج خان وزیر، زاہد خان طور غر، واجد خان چار سدہ، امین اعظم کوہاٹ، محمد عرفان مردان، شہاب چقدر وال ، اشفاق وزیر، صدیق اللہ سوات، سلیم خان، طاہر اللہ وزیر، دل نواز خٹک، جاوید بریکوٹ، رفیع اللہ کھرک، حمید جان، درازندہ، گل مرجان، شیر نواز خان مچل خیل بنوں، امان سواتی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔