کسی نے دوست سے شہادت والی موت کی دعاکاکہاتوکہیں 8ماہ کی حاملہ نے شہادت کارتبہ پالیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)شہادت کارتبہ ایک ایسامرتبہ ہے جسے ہرکوئی نہیں پاسکتا۔اکثرملک کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان کانذرانہ پیش کردیتے ہیں ۔توکوئی صحت کے شعبے میں لوگوں کوبچاتے ہوئے شہادت کاجام پی لیتاہے ۔آج ایسی ہی شہادتوں کے بارے میں بتائیں گے جونہ صرف لوگوں کوافسردہ کرگئے بلکہ ملک کی حفاظت کے لیے فرنٹ لائن پرجانیں قربان کیں ۔(کیپٹن کاشف)پاک فوج کے جوان کیپٹن کاشف شہید نے گزشتہ دنوںجام شہادت نوش کیاتھا۔بلوچستان کے علاقے خضدار میں آئی ای ڈی بلاسٹ کے نتیجے میں کیپٹن کاشف شہید جبکہ دوجوان زخمی بھی ہوئے تھے۔دہ ش ت گر دوں کوناکوں چنے چبوانے والے کیپٹن کاشف ایک باصلاحیت جوان تھے ،جوملک کی حفاظت کے لیے جان قربان کرنے کاحوصلہ رکھتے تھے۔

کیپٹن کاشف نے شہادت سے پہلے اپنے دوست سے بات کی جس میں انہوں نے کہاکہ شہید ہوناہے انشاء اللہ جبکہ دوست نے کہاکہ اتنی دورجانے کی کیاضرورت ہے ۔یہیں تیری مرادپوری کرلیتے ہیں جس شہید کاکہناتھاکہ ادھر توحادثات میں ہی مرسکتاہے ۔شہید کے حوصلے کوبخوبی دیکھاجاسکتاہے کہ کس طرح شہید نے فرنٹ لائن پررہ کردشمن کامقابلہ کیا۔(لیفٹیننٹ ڈاکٹرماہ نورفرزند) پی اے ایف کی جوان آفیسر لیفٹیننٹ ڈاکٹرماہ نورفرزندبھی ک و ر ونا وائرس کے باعث ہفتہ کے روز انتقال کرگئی تھیں ۔

ڈاکٹرماہ نور پاکستان ائیرفورس کی نوجوان پائلٹ آفیسرتھیں جبکہ ان کی صلاحیتوں کی بناپرانہیں بے حد کامیابیاں ملی تھیں ۔ڈاکٹر ماہ نور اوران کے والد کاک و ر و ناٹیسٹ مثبت آیاتھاجس کے بعد قرنطینہ میں چلے گئے تھے ۔لیکن ماہ نور فرزند 8ماہ کی حاملہ تھیں ۔جبکہ والد بھی اس وقت آئی سی یومیں ہیں۔ڈاکٹرماہ نور بھی میڈیکل فیلڈ کے ان جانبازوں کے ساتھ شامل تھیں جو ک و رونا وائرس کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے اورپنی جان کانذرانہ پیش کردیاتھا۔ڈاکٹرماہ نور رواں ہفتے اپنے 8ماہ کے بچے سمیت شہید ہوگئی تھیں۔