اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی اور اداکارہ سجل علی کے درمیان سوشل میڈیا پر نوک جھوک ہوگئی . عدنان صدیقی نے گلوکار شہزاد رائے اور عبدالوہاب بگٹی کے لکس اسٹائل ایوارڈز کی تقریب میں قومی ترانے کو نئے انداز میں پیش کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا .
ان کا کہنا ہے کہ قومی ترانے پر اس طرح اپنی تخلیقی صلاحیت کو آزمانہ مناسب نہیں ہے کیونکہ یہ ترانہ ہمارے اندر حب الوطنی کے جذبے کو جگانے اور ہماری قوم کی شان کی یاد دلانے کے لیے بنایا گیا ہے .
View this post on Instagram
اُنہوں نے کہا کہ قومی ترانے کی اصل دھنوں کو تخلیقی صلاحیت کے نام پر نئے اور مختلف انداز میں پیش کرنا ترانے کی ’بے عزتی‘ ہے . عدنان صدیقی کی اس پوسٹ کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سجل علی نے بھی اس معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا .
سجل علی کا کہنا ہے کہ قومی ترانے کو جس طرح نئے انداز میں پیش کرتے ہوئے اس میں ملک کے پسماندہ گروہوں کو شامل کیا گیا ہے، یہ اتحاد اور محبت کے خیال کو ظاہر کرتا ہے .
اُنہوں نے مزید کہا کہ شہزاد رائے اور عبدالوہاب بگٹی نے کوئی قانون نہیں توڑا، ان کی پرفارمنس ہمارے آئین کی اقدار کی عکاسی تھی اور اُنہوں نے اصل ترانے میں کوئی تبدیلی بھی نہیں کی . عدنان صدیقی نے سجل علی کے خیالات پر اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی علامتوں کے لیے کچھ مخصوص اصول ہوتے ہیں جن کی پیروی کرنا لازمی ہوتا ہے اور ان قومی علامتوں کا احترام کیا جاتا ہے .
اُنہوں نے کہا کہ ملک میں موجود مختلف رنگ اور نسل کے لوگوں کے ساتھ یکسانیت کا اظہار کرنے کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ ہم اپنے قومی پرچم کو الٹا لہرائیں اور قومی نشان کا اپنی مرضی سے کوئی بھی نیا ورژن ڈیزائن کردیں . اداکار کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُنہوں نے اپنی پوسٹ میں کسی بھی فنکار کا نام نہیں لیا اس لیے اس موضوع کو بلاوجہ متنازع نہیں بنایا جانا چاہیئے .